اسلام آباد: (دنیا نیوز) فواد چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان میں نگران سیٹ اپ کے اعلان پر ردعمل دینا قبل از وقت ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے پتہ چلا کہ ترکی اور قطر کی انٹیلی جنس کے سربراہان کابل میں موجود تھے، اگر ہم وزیر خارجہ کو کابل بھیجتے تو وہ وہاں کس سے ملاقات کرتے ؟ باضابطہ حکومت کی عدم موجودگی میں ایسے فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے جہاں دونوں ممالک درپیش مسائل پربات کرسکیں، کابل میں باضابطہ حکومت کی عدم موجودگی میں انٹیلی جنس ادارے ایسے فریم ورک تشکیل دیتے ہیں۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان کے ساتھ داعش، پناہ گزینوں اور ٹی ٹی پی کی افغانستان سے مائیگریشن کے مسائل کا سامنا رہا ہے، پاکستان نے طالبان کے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں سہولت فراہم کی، افغانستان میں غیر ملکی شہریوں کو انخلا میں پاکستان نے مدد فراہم کی، ہم نے افغانستان میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو نکالا، افغانستان سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا کی ہماری کوششوں کو دنیا نے سراہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ 2007 اور 2011 میں ہم جو کہہ رہے تھے وہ صحیح ثابت ہوا، اگر اس وقت ہماری بات مان لی جاتی تو آج افغانستان میں صورتحال مختلف ہوتی، افغان جنگ میں ہمیں 80 ہزار جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا، ہمارا 150 ارب کا معاشی نقصان ہوا، بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل پروپگینڈاکر رہا ہے۔