اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہاہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیسے ہوئی؟، راز ہی رہنے دیں،کڑوا گھونٹ پینا پڑا ،معاملات سامنے نہیں لانا چاہتے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی کاکہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو کتنے نوٹس ملے جو مجھے دے رہےہیں۔
الیکشن کمیشن کےچیئر مین پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پتہ تھا آپ بڑے میاں کے ہاتھ کی گھڑی اور چھوٹے میاں کی چھڑی ہیں، روک سکو تو روک لو ،سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے حق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ الیکشن کمیشن کو آزاد ادارہ بنائیں گے۔ ہارتا وہ ہے جو ہار مانتا ہے۔ ادارے کی توقیر کا خیال نہ ہوتا توموجودہ الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ ہوتی۔ الیکشن کمشنرکی تعیناتی وزیراعظم اور اپوزیشن کی مشاورت سے ہوتی ہے۔ کیا آپ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھیں گے؟
اس موقع پر مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہانتخابی اصلاحات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئی ووٹنگ پر پہلی بار بات پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہوئی، اگلا الیکشن چوری کرنے کیلئے ای وی ایم لانے کا تاثر بے بنیاد ہے، حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر آگے بڑھ رہی ہے ،آپ کو بتانا پڑے گا،مشین سے ڈرتے کیوں ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ مشین کا صرف ایک ٹیسٹ رن ہواہے۔ الیکشن عمران خان نہیں، عبوری حکومت کرائے گی۔ ن لیگ کا موقف ہے حکومت الیکشن چوری کرنا چاہتی ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی روکے گی۔ پاکستان کا قانون ایک ووٹ کی اکثریت سے بنتا ہے۔ بھارت ، بنگلادیش میں ووٹنگ مشین استعمال ہورہی ہے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف (ریونیو) میں ریفارمز سے بہترٹیکس اکٹھا ہورہا ہے۔