اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح سے کام کرتے ہیں، شاید بلدیاتی نمائندے من و سلویٰ کا انتظار کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نورالامین مینگل اور میئر پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بتائیں اب تک حکومت نے کیا کارروائی کی۔ سیکرٹری نے بتایا کہ مجھے توہین عدالت درخواست پر جواب جمع کرانے کیلئے وکیل کرنے کی مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ہیں اور آپ کو معلوم ہی نہیں کہ آپ کی ذمہ داری کیا ہے ؟ آپ عدالت تفریح کرنے آئے ہیں؟ دنیا میں جا کر دیکھیں بلدیاتی ادارے کس طرح سے کام کرتے ہیں، بلدیاتی نمائندوں میں کام کرنے کا جذبہ ہی نہیں، شاید بلدیاتی نمائندے من و سلوی کا انتظار کر رہے ہیں، جب ذمہ داریوں کا معلوم ہی نہیں تو آپ سب گھر بیٹھ جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دسمبر تک بلدیاتی حکومتوں کی معیاد ختم ہو جائے گی، لگتا ہے پنجاب حکومت اختیارات دیئے بغیر پنجاب کی بلدیاتی حکومت کی مدت ختم کرے گی۔ چیف جسٹس نے میئر لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے لوگ خود ہی کام کرنا نہیں چاہتے، کام کرنا ہوتا تو سڑکوں پر بھی بیٹھ کر کر لیتے۔ ان کے نام بتائیں جنہوں نے دفاتر کو تالے لگائے۔ عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کامران افضل کونوٹس جاری کر دیا۔ مزید سماعت 30 اکتوبر کو ہوگی۔