اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پٹرول کی قیمت کم ہے، قیمت میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا ورنہ خسارہ بڑھ جائے گا۔ مہنگائی کو دیکھتے ہوئے ہم 120 ارب روپے کا پیکیج لیکر آ رہے ہیں جس سے 13 کروڑ لوگ مستفید ہوں گے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتصادی اشاریےدرست سمت کی جانب گامزن ہیں، مہنگائی کو دیکھتے ہوئے ہم ایک پیکیج لے کر آ رہے ہیں، یہ پیکیج 120 ارب رپے کا ہے جس سے 13 کروڑ لوگ مستفید ہوں گے، 6 ماہ تک پیکیج سے گھی، آٹا دال کی قیمت میں 30 فیصد ڈسکاؤنٹ ملے گا۔ 40 لاکھ خاندان کو سود کے بغیر قرض دیں گے۔ کامیاب پاکستان پروگرام کیلئے 1400 ارب روپے دیں گے۔ مارچ 2022 تک پنجاب میں صحت کارڈ کا اجرا کردیاجائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے میں سب سے بڑا ویلفیئر پروگرام دے رہا ہوں۔ احساس پروگرام کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کر لیا جس سے غریب عوام کو سبسڈی دیں گے۔ ڈیٹا اکٹھا کرنا آسان کام نہیں تھا۔ تین سال میں ڈیٹا اکٹھا کیا۔ میں خاص طور پر احساس پروگرام کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ حکومت ملی تو معاشی حالات بہت برے تھے۔ اقتدار سنبھالا تو تاریخی خسارہ ورثے میں ملا۔ پہلا سال ملک کو مستحکم کرنے میں لگا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا کیونکہ ہمارے پاس ڈالر نہیں تھے، ہم ایک سال ملک کو مستحکم کرتے رہے پھر کورونا آ گیا، گزشتہ 100 سال میں اتنا بڑا بحران نہیں آیا جتنا کورونا سے آیا، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے، اس مشکل مرحلے سے نمٹنے کے لیے این سی اوسی کی ٹیم بنائی، بھارت میں کورونا کی وجہ سے لوگ ہسپتالوں کے باہر پڑے تھے، اگر ہم لاک ڈاؤن کرتے، کاروبار بند کرتے تو معیشت تباہ ہو جاتی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مودی نے بھارت میں کرفیو لگایا تو ہم پر دباؤ ڈالا گیا لاک ڈاؤن لگائو، کورونا کی وجہ سے بھاری کی معیشت منفی 7 فیصد پر پہنچ گئی، امریکا نے لاک ڈاؤن لگایا تو ان کی بھی معیشت نیچے چلی گئی، معیشت کو اٹھانے کے لیے امریکا نے چار ہزار ارب ڈالر خرچ کیے، ہم نے اپنی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے صرف آٹھ ارب ڈالر خرچ کیے، ہم لاک ڈاؤن سے بچتے رہے، اور سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف گئے، ہم نے انڈسٹری کو بند نہیں کیا، زراعت کو بچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوست ملک کی سپورٹ پر ان کے شکر گزار ہیں کیونکہ ان کی مدد سے روپیہ کو سنبھالنے میں مدد ملا۔ سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے مشکل وقت میں مدد کی جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔
مہنگائی کے معاملے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا کام تو ہے تنقید کرنا اور یہ ہونا بھی چاہیے۔ امریکا، ترکی، چین سمیت دنیا بھر میں مہنگائی بڑھی ہے۔ عالمی سطح پر گزشتہ 4 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 100 فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اضافہ محض 33 فیصد رہا۔ عالمی سطح پر بڑھنے والی قیمتوں کے پیش نظر مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کرتے تو 450 ارب روپے کا حکومت کو فائدہ پہنچتا لیکن ہم نے اپنے پیٹ کاٹے تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔ پٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو خسارہ بڑھ جائے گا اس لیے پٹرول کی قیمت پھر بڑھانی پڑے گی۔ ہندوستان میں اڑھائی سو روپے لٹر پٹرول مل رہا ہے جبکہ پاکستان میں پٹرول 140 روپے فی لٹر مل رہا ہے۔ بھارت اور بنگلا دیش میں آٹا 83 روپے فی کلو مل رہا ہے، پاکستان میں 60 روپے کلو مل رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں موسم سرما آنے والا ہے اور ساتھ ہی گیس کا مسئلہ بھی جنم لے گا، امریکا میں قدرتی گیس کی قیمت میں تقریباً 116 فیصد اور یورپ میں 300 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں قدرتی گیس پر کوئی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔ پاکستان میں درآمدی گیس پر قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں، مہنگائی کا بھاؤ عالمی ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 30 سال سے جو لوگ پاکستان سے پیسے لوٹ کر باہر لیکر گئے، دو بڑے خاندانوں سے درخواست ہے آدھا پیسے واپس لے آئیں اس کے بعد کھانے پینے کی چیزوں کی قیمت آدھی کر دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فروخت میں 131فیصد اضافہ ہوا ہے،اس بار زراعت کے شعبے میں1100ارب روپے گیا ہے،چاول کی پیدوار13.4فیصد ہے گندم اور مکئی کی پیدوار میں بھی اضافہ ہوا ہے،ٹیکس وصولیوں میں 37فیصد اضافہ ہوا ہے،لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 13فیصد اضافہ ہوا ہے،تعمیرات کے شعبے میں 600ارب روپے کے شعبے چل رہے ہیں ،آئی ٹی کے شعبے میں 47فیصد اضا فہ ہوا ہے،خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس دے چکے ہیں،مارچ تک پنجاب کے تمام خاندانو ں کو ہیلتھ انشورنس دے دیں گے۔