اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران اعلیٰ عسکری حکام نے سیاسی قیادت کو بریفنگ دی جس پر سیاسی و پارلیمانی قیادت نے اطمینان کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی ہال میں ہونے والے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس منعقد ہوا، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت وفاقی وزرا اور وزرائے اعلیٰ شریک ہوئے۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں اعلیٰ عسکری حکام نے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت کو بریفنگ دی ، اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی و بیرونی چیلنجز پر بریفنگ بھی دی گئی۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سیاسی و پارلیمانی قیادت نے دی جانے والی بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق خطے میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں، تنازع کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان برادر افعان عوام کی حمایت اور تائید جاری رکھے گا، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان نے افغان امن عمل میں پُرخلوص طور پر مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، افغانستان میں پائیدار امن و استحکام خطہ میں امن اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے، پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ موجودہ حالات کسی اور انسانی و معاشی بحران کو جنم نہ دیں، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہے، یقین دلایا گیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، اجلاس میں پاکستان افغانستان سرحد پر بارڈر کنٹرول کے نظام کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
قیادت کی طرف سے موقف اپنایا گیا کہ اجلاس اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، ایسے اجلاس مختلف قومی موضوعات پر ہم آہنگی کو تقویت دینے کا بھی باعث بنتے ہیں۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کو اعتماد میں لیا گیا: شاہ محمود
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کے قائدین کو اعتماد میں لینا مقصد تھا جن کو اعتماد میں لے لیا گیا، سب کی خواہش تھی کہ پارلیمانی لیڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، نئی صورتحال پر پارلیمانی لیڈرز سمیت اہم رہنماؤں کو آگاہ کیا جائے، ڈی جی آئی ایس آئی نے بریفنگ دی جبکہ آرمی چیف نے سوالات کے جوابات دئیے، اپوزیشن لیڈر و دیگر قائدین نے نقطہ نظر بیان کیا جبکہ میں نے حکومتی موقف پیش کیا،
اجلاس میں زبردست ماحول تھا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں بڑا زبردست ماحول تھا، ایسا اجلاس ہوتے رہنے چاہئیں۔
وفاقی وزیر داخلہ سے سوال پوچھا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان سے متعلق کوئی فیصلہ ہوا جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
سوالوں کے جواب اچھے طریقے سے دیئے گئے: شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ اجلاس کے دوران اچھے طریقے سے آگاہ کیا گیا، سوالوں کے جواب اچھے طریقے سے دئے گئے، بریفنگ کا اختتام اچھے طریقہ سے ہوا۔
اس دوران شہباز شریف سے تحریک لبیک پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے سوال پوچھا گیا جس پر وہ نو کمنٹس کہہ کر چلے گئے۔
ناراض بلوچ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے: شاہ زین بگٹی
اجلاس کے بعد شاہ زین بگٹی نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، ناراض بلوچ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے، جن بلوچ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت ہورہی ہے، انکا نام نہیں بتا سکتا، جو پاکستان کو تسلیم کریگا اور ہتھیار ڈالے گا، رعایت کا مستحق ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبد القیوم نیازی نے کہا کہ افغانستان کی طرح کشمیر پر بھی قومی سلامتی کا اجلاس ہونا چاہیے، سیز فائر پر کردار ادا کرنے پر میں نے شکریہ ادا کیا ہے، میں کشمیریوں کو مظلوم نہیں بلکہ جراتمند سمجھتا ہوں۔
ٹی ایل پی بحال ہو سکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے؟ خالد مقبول صدیقی
اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا معاملہ اٹھا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹی ایل پی بحال ہو سکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے، پولیس والوں کو شہید کرنے سے تالی بجانے کی دہشتگردی بڑی نہیں ہے، دفتر کھولنے کا مطالبہ کرتے رہے مگر اجازت نہیں دی گئی۔
اسی دوران صحافی نے سوال پوچھا کہ آج وزیراعظم اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ سوال وزیراعظم سے پوچھنا پڑے گا۔