اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چند اراکین کی شرکت مشکوک ہوگئی۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر علالت کے باعث شریک نہیں ہونگے۔
سینیٹر سکندر میندھر کے علیل ہونے کے باعث ان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت مشکوک ہوگئی۔ نواب یوسف تالپور اس وقت لندن میں ہیں، ن لیگ کی شائستہ ملک کا بھی عدم شرکت کا امکان ہے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دونوں ایوانوں میں ارکان کی کل تعداد 442 ہے۔ اس وقت دونوں ایوانوں کے موجود ارکان کی تعداد 440 ہے۔ حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کی ارکان کی تعداد 221 ہے۔ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 213 ہے۔ سینیٹر دلاور خان گروپ کے پاس بھی 6 نشستیں ہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز کی منظوری کے لیے ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوگی۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کے اراکین کی مجموعی تعداد 179 ہے۔ تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 156 ہے۔ حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے پاس 7، مسلم لیگ ق کے 5 اراکین ہیں۔ حکومتی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی کے پاس 5، جی ڈی اے 3 ارکان ہیں۔ عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے پاس ایک ایک نشست ہے۔ حکومت کو قومی اسمبلی میں ایک آزاد رکن کی حمایت بھی حاصل ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 162 ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس 83، پیپلزپارٹی کے 56، ایم ایم اے کے 15 ارکان ہیں۔ بی این پی مینگل 4، اے این پی اے کی ایک نشست ہے۔ قومی اسمبلی میں 3 آزاد اراکین کی اپوزیشن کو حمایت حاصل ہے۔
سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پاس 27، ایم کیو ایم 3، ق لیگ کی 1 نشست ہے سینیٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی 9، جی ڈی اے کی ایک نشت ہے۔ ایک آزاد سینیٹر کی حکومت کو حمایت حاصل ہے۔ سینیٹ کے حکومت اور اتحادیوں کی مجموعی تعداد 42 ہے۔
سینیٹ میں متحدہ اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 51 ہے۔ سینیٹ میں مسلم لیگ ن کی 16، پیپلزپارٹی کی 21، ایم ایم اے 6 نشتیں ہیں۔ بی این پی مینگل کی 2 نشستیں، اے این پی اور نیشنل پارٹی کی دو، دو نشتیں ہیں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی بھی 2 نشستیں ہیں۔ سینیٹ میں دلاور خان گروپ کی بھی 6 نشستیں ہیں۔