اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو سے متعلق کہا ہے کہ ن لیگ ایک مافیا ہے جو ذاتی مفادات میں اداروں اور شخصیات کو متنازع بناتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی صدارت میں پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اجلاس ہوا، ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، ملک میں مہنگائی کی روک تھام کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پیکیج سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، وزیراعظم عمران خان نے وزراء اور رہنماؤں کو عوامی رابطوں کو تیز کرنے کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو کا بھی تذکرہ ہوا، اس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ صرف ن لیگ کی تاریخ کو یاد رکھیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے جسٹس قیوم سے مرضی کے فیصلے کروائے، یہ ایک مافیا ہے جو زاتی مفادات میں اداروں اور شخصیات کو متنازع بناتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز 16 مرتبہ عدالتوں سے التوا لے چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیبری کیٹڈ آڈیو مجھ سےمنسوب کی گئی ہے: سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار
الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کو ای وی ایم سے متعلق ہدایت دی اور کہا کہ آئندہ انتخابات ہر صورت ای وی ایم پر ہی کروائے جائیں گے۔ پارٹی رہنما زیادہ سے زیادہ نئی ٹیکنالوجی پر لوگوں کے تحفظات کو دور کریں۔
وزیراعظم عمران خان پارٹی رہنماوں کو ووٹر لسٹوں پر بھی کام کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں اور ترجمان کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ اپوزیشن فوج اور عدلیہ کے خلاف مہم چلانا بند کرے، جب بھی نواز شریف یا مریم نواز کے مقدمات عدالتوں میں چلنا شروع ہوتے ہیں تو کوئی لیک سامنے آ جاتی ہے یا ویڈیو، نہیں آتی تو رسیدیں سامنے نہیں آتیں جن کا پوری قوم کو انتظار ہے۔ عدالتوں نے انہیں کئی مواقع دیئے، ثبوت ہوتے تو یہ پیش کرتے۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی کرپشن کا بچے بچے کو پتہ ہے، آئین پاکستان میں دونوں اداروں کو تحفظ حاصل ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پانامہ سکینڈل میں دنیا کے بدترین حکمرانوں کے نام آئے، نواز شریف کا نام بھی ان میں شامل تھا۔ شریف خاندان نے لندن اپارٹمنٹس کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا، لندن میں ان کے 4 اپارٹمنٹس موجود ہیں جہاں شاید برطانیہ کا وزیراعظم بھی اپارٹمنٹس نہ خرید سکے، مریم نواز نے اس وقت کہا تھا کہ میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں، انہوں نے کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویزات پیش کیں۔ ان فلیٹوں کی تحقیقات میں یہ پارلیمان، سپریم کورٹ، عوام، میڈیا، ٹرائل کورٹ میں ایک درست ثبوت بھی نہیں پیش کر سکے، عدالتوں نے انہیں کئی مواقع دیئے لیکن ان کے پاس ثبوت ہوتے تو یہ پیش کرتے، اسی دوران عمران خان نے 40 سال پرانی رسیدیں عدالت میں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 میں درج ہے کہ اگر کوئی اپنی جائیداد ثابت نہ کر سکے تو یہ کرپٹ پریکٹس ہے۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی کرپشن کا بچے بچے کو پتہ ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ وفاقی الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے حوالے سے قانون موجود ہے، الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے شفاف انتخابات کیلئے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔ پارلیمان نے ای وی ایم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے حوالے سے بل بھی منظور کرلئے ہیں۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو پاسپورٹ بنانے سے متعلق معاملات کو آسان بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے حوالے سے مسائل پیش نہ آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو گیا ہے، پاکستانی معیشت کو استحکام ملا ہے، اچھی خبریں بھی آ رہی ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن عدلیہ اور فوج کے خلاف مہم بند کرے، ہمارے آئین میں ان دونوں اداروں کو تحفظ اور احترام حاصل ہے، اپوزیشن اپنے سوشل میڈیا اور کبھی اپنے لیڈران کے ذریعے دونوں اداروں کو نشانے پر رکھے ہوئے ہے جو غیر مناسب ہے۔
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے سوشل میڈیا پر وائرل آڈیو کلپ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیبری کیٹڈ آڈیو مجھ سےمنسوب کی گئی ہے، اس طرح کی چیزیں بناکرلائی جارہی ہیں،یہ آوازمیری نہیں۔
سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے سوشل میڈیا پرایک اور مبینہ آڈیو کلپ وائرل ہونے پر کہا کہ میں نےابھی یہ آڈیوسنی ہے، اس طرح کی چیزیں بناکرلائی جارہی ہیں،یہ آوازمیری نہیں ہے۔
آڈیو لیک پر جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آڈیو ابھی سنی ہے اور یہ یہ بالکل جھوٹ پر مبنی اور من گھڑت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری کبھی کسی سے ایسے فون پر بات نہیں ہوئی، من گھڑت چیزوں سے کردار کشی کی جا رہی ہے۔