کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں سندھ ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں بھرتیوں کے خلاف کیس میں جواب جمع کرا دیا گیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے رشتہ دار بھرتی کرنے کے الزامات کو مسترد کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں جواب رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جمع کرایا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 6 کلرکوں کا سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے کوئی خونی رشتہ نہیں، ایک کلرک آصف علی چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا سسرالی رشتہ دار ہے جو خالصتا میرٹ پر تعینات ہوا، آصف علی کو عمر میں چھوٹ ڈسٹرکٹ جج کی سفارشات پر باصلاحیت ہونے کی وجہ سے ملی۔
سندھ ہائیکورٹ کے سپریم کورٹ میں جواب میں مزید بتایا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ میں کل 516 بھرتیوں میں سے 116 کو عمر میں چھوٹ دی گئی، عمر کی حد میں چھوٹ 25 اسٹینو گرافرز اور 95 کلرکس کو ملی، ایک ڈیٹا کوڈر، 3 ٹیکنیشنز، 8 کمپیوٹر آپریٹرز اور 1 ڈیٹا انٹری آپریٹر کو بھی عمر کی حد میں چھوٹ ملی جبکہ بھرتیوں کے لیے کل 2761 امیداورں کے انٹرویو کیے گئے۔
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے مطابق عمر کی حد میں چھوٹ متعلقہ ڈسٹرکٹ ججز کی سفارشات پر متعلقہ ملازمین کے کام کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی۔