کراچی: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کسی بھی قانون کے حوالے سے مشاورت نہیں کرتے۔
سندھ کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے وفاقی کابینہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی انتظامیہ کو اس طرح تباہ نہیں کر سکتے، افسران کی پوسٹنگ، ٹرانسفرکے ذریعے مت کھیلا جائے، مجھے میرے ڈی آئی جی کا پتا ہی نہیں کہاں گم ہو گیا، حکومت غیرقانونی نوٹس جاری کرتی ہے، یہ لوگ صوبے میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، دھونس، ڈرا دھمکا کراس طرح کام نہیں کرسکتے۔
ایم کیو ایم کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص کہتا ہے قبلہ درست کرلو، گھیراؤکریں گے بھائی جوکرنا ہے کروایسی باتیں بہت دفعہ سن چکا ہوں، مجھے دھمکیاں نہ لگائیں، سپیکر سندھ اسمبلی کے گھر کو قانون کے مطابق سب جیل‘‘قراردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اینی پرسن‘ پر ہنگامہ کیا جا رہا ہے، نعمت اللّٰہ اور کنور نوید کیا تھے، سب اعتراضات کرنے والے خود اس سے فائدہ اٹھاچکے ہیں۔ میئر کا امیدوار ’اینی پرسن‘ کی جگہ کونسل کا ممبر ہونا پڑے گا، گدھے گھوڑے آپ کی طرف ہوں گے، پریشانی ہے ٹریڈ ہوجائیں گے، آئینی شق کی وجہ سے سیکرٹ بیلٹ رکھا، میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ سے ہو گا، سیکرٹ بیلٹ میں ہمارا کوئی پس پردہ مقصد نہیں ہے۔ پہلی دسمبر سے پہلے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی قانون دینا تھا، لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر اپوزیشن سے ترامیم لی گئیں، ترامیم پیش نہ کی جائیں تو کیسے بل میں شامل کرتے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر جب بلاتے ہیں تو میں جاتا ہوں، گورنر کو بتایا ان کا موقف ٹی وی سے سن چکا ہوں، ٹی وی پر کسی سے متعلق بیان دینا یا بتانا مناسب نہیں، گورنر سے ملاقات میں کہا آپ کی بات ٹی وی پر سن لی، چائے پیتے ہیں پھر چلتے ہیں، ملاقات میں بلدیاتی نظام کی سمری رد کرنے کے معاملے پر بات ہوئی، میں نے گورنر کو کہا کہ آپ کے جو اعتراضات ہیں وہ لکھ کر بھیجیں، بل واپس لوں گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی تو پہلے بھی ایگزسٹ نہیں کرتی تھی، آگے بھی نہیں کرے گی، گورنر نے’’اینی پرسن ‘‘ کے لفظ پر اعتراض کیا، انہیں خدشہ تھا ’’اینی پرسن ‘‘ کے نام پر کسی کو بھی باہر سے لاکر میئر بنا دیں گے، ناصر شاہ سکھر کے ناظم تھے وہ بھی کسی کونسل کے ممبر نہیں’’اینی پرسن ‘‘ تھے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے بارے میں بتاناچاہتا ہوں جسے غلط پیش کیا جارہا ہے، ہمارے پاس بلدیاتی نظام کا قانون بنانے کے لیے وقت کم تھا، جلدی میں قانون بنایا لیکن اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ 2017ء کی مردم شماری پر حکومت نے توثیق کی، سندھ کے لوگوں کے ساتھ بہت نا انصافی ہوئی، سندھ کی جوحق تلفی ہو رہی تھی اسے بھی پارلیمنٹ نے بلڈوز کیا۔ کل پیپلز پارٹی پٹرول کی مہنگائی کےخلاف دھرنا دے گی، میں اور سندھ حکومت کے افسران بھی دھرنے میں شریک ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پرانے یو سی کی آبادی 00010تھی اب تو آبادی بڑھ گئی ہے، اس طرح یو سی کی تعداد بڑھ جائے گی، ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ یکم دسمبر سے پہلے قانون بنانا تھا، ہم نے یہ قانون بنایا اور اسمبلی میں پیش کیا۔ ناصر شاہ نے اسمبلی کو بتایا کہ یہ قانون جلدی میں بنایا ہے، اُن کی تجاویز آئیں، میں نے سعید غنی کو کہا کہ وہ حزب اختلاف سے مشورہ کریں، حزب اختلاف کی ترمیم میں کوئی دلچسپی نہیں، انہوں نے کوئی ترمیم نہیں دی، ہم نے اُس وقت کہہ دیا تھا کہ ہم اس میں مزید ترمیم کریں گے۔