لاہور: (فہد شہباز خان) رمضان شوگر ملز کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیسے ہوئی؟ ایف آئی اے کی جانب سے تیار عبوری چالان کے نکات منظرعام پر آگئے۔
63 صفحات پر مشتمل چالان کے مطابق ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو رمضان شوگر ملز کے 14 چپڑاسی، کلرک اور آفس بوائے چلاتے رہے۔ 17 ہزار 3 سو ٹرانزکشنز بے نامی اکاؤنٹس سے کی گئیں، جن سے 16 بلین کی منی لانڈرنگ کے ثبوت سامنے آئے ہیں۔ بے نامی اکاؤنٹس کا شریف خاندان کے اینول آڈٹ اکاؤنٹس میں ذکر نہیں ملتا۔ رمضان شوگر ملز کے بے نامی دار رمضان ملز کے ملازمین کے طور پر ای او بی آئی کے ریکارڈ میں رجسٹرڈ ہیں۔ 14 ملازمین رمضان شوگر ملز کے چپڑاسی، کلرک، آفس بوائے ، آفس اسسٹنٹ کے طور پر بھرتی ہوئے، مسرور انور 14 بے نامی اکاؤنٹس کے ہولڈر نکلے۔
چالان کے مطابق مسرور انور شہباز بوائے کے طور پر خدمت انجام دیتے رہے، جبکہ شہباز شریف کے ذاتی اکاؤنٹ نمبر: 0197960114603 میں پیسے جمع کروانے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے ہیں۔ شہباز شریف اور ان کے خاندان نے بے نامی اکاؤنٹس سے 16 ارب 34 کروڑ کمایا، وزیراعلیٰ کے طور پر منی لانڈرنگ کی سرپرستی کی، شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلیمان شہباز نے مل کر منی لانڈرنگ کی، جس کی وجہ سے ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ کا عہدہ بے نامی اکاؤنٹس اور خطیر رقم کی منی لانڈرنگ کیلئے استعمال ہوا، جبکہ حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز رمضان شوگر ملز میں ایگزیکٹو اتھارٹی کو منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کرتے رہے۔ بے نامی اکاؤنٹس کی فنڈنگ پر کنٹرول ثابت کرتا ہے کہ منی لانڈرنگ کر کے اس کو جھوٹا ماسک پہنانے کی کوشش کی گئی، پاناما پیپرز کی جے آئی ٹی رپورٹس میں اسحاق ڈار کے بیان حلفی کے مطابق شہباز شریف پر صدیقہ سید ،محفوظ ہاشمی خادم کے ذریعے ایک کروڑ 80 لاکھ کی منی لانڈرنگ ثابت ہے۔ بے نامی اکاؤنٹس کو کبھی بھی الیکشن کمیشن یا ایف بی آر میں ڈکلیئر نہیں کیا گیا۔
عبوری چالان کے نکات کے مطابق ملک مقصود احمد ٹی بوائے رمضان شوگر ملز کے اکاؤنٹ میں فروری 2015ء سے 2018 تک 77 کروڑ 10 لاکھ بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے منتقل کئے گئے۔ یو اے ای سے 36 کروڑ، 31 کروڑ 80 لاکھ، 46 کروڑ 20 لاکھ 2010ء سے 2018 تک بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے منتقل کئے گئے۔ اکاؤنٹس میں پیسہ آتے ہی نکال لیا گیا، شریف گروپ کے سی ایف او محمد عثمان نے انکشاف کیا کہ ملک مقصود نے 28 بے نامی اکاؤنٹس کم تنخواہ والے ملازمین کیلئے کھلوائے۔ فروری 2015ء سے 2017ء تک بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے ایک ارب 5 کروڑ 40 لاکھ کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ جولائی 2010ء سے اگست 2017ء تک بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 3 کروڑ کی رقوم منتقل کی گئیں۔ جنوری 2017ء سے فروری 2018ء تک 74 کروڑ 10 لاکھ کی رقوم منتقل کی گئیں۔ اس طرح 2015ء سے 2018ء تک 3 ارب 74 کروڑ 10 لاکھ کی رقوم منتقل کی گئیں۔
اقرار حسین کے نام پرایک ارب 18 کروڑ کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ ثبوت کے طور پر اورنگزیب بٹ کو گجرات میں ڈویلپمنٹ کا چیئرمین لگانے کا غیر قانونی نوٹیفکیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے جاری کیا۔ اس نوٹیفکیشن پر وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس او کے طور پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما عطاء تارڑ کے دستخط موجود ہیں حالانکہ گجرات کے ڈی سی کا استحقاق ہے کہ وہ نوٹیفکیشن جاری کریں۔ بطور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے گجرات کے اپنے ورکر کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم وصول کیں۔