لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی بینکنگ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 9 اکتوبر تک توسیع کر دی۔
بینکنگ عدالت میں صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے۔ ملزمان کے وکیل پیش نہ ہوئے اور سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔
دوران سماعت ایف آئی اے کے ڈائریکٹر محمد رضوان شواہد سے بھرے 5 باکس لے کر پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کو تفتیش مکمل کرنے کے لئے کتنا وقت درکا ہے ؟ جس پر ایف آئی اے نے ملزموں پر عدم تعاون کا الزام لگایا اور کہا کہ ہم سوالات کرتے ہیں تو ہمیں وہی پرانی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور ایف آئی اے کے الزامات کر غلط بیانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے جیل میں بھی تفتیش کی ہے، ہر پیشی پر حاضر ہوئے، ایف آئی اے کے پاس گیا تو وہاں چیخ چیخ کر باتیں کی گئیں، بطور وزیراعلیٰ خاندان کی شوگر ملز کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
عدالت نے شہباز شریف کو بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ ابھی آپ کے کیس میں دلائل نہیں ہو رہے، آپ پیچھے جا کر بیٹھ جائیں۔ عدالت نے ملزموں کو ایف آئی اے سے تعاون کی ہدایت کی اور عبوری ضمانتوں میں 9 اکتوبر تک توسیع کر دی۔
لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے شہباز شریف خاندان کے خلاف کیسز کو سیاسی انتقام قرار دے دیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ جس طرح یہاں جمہوری اقدار کو پامال کیا جا رہا ہے، اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔