سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کے ذمہ داران کیخلاف مقدمہ درج

Published On 28 December,2021 02:27 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کے ذمہ داران کے خلاف فیروزآباد تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

ایس پی جمشید ٹاون کے مطابق مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت سوسائٹی کے ذمہ داران کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں ماسٹر پلان کے ذمہ داران کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف ائی آر عدالت میں جمع کرائی جائے گی، مقدمے میں تمام ملوث محکموں کا ذکر ہے، ذمے داران کے نام تفتیش میں سامنے لائے جائیں گے۔

ادھر سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک پر تمام تجاوزات ہٹانے کا حکم دے دیا۔ بہادر آباد میں واقع الباری ٹاور سے متعلق اسسٹنٹ کمشنر شرقی، ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بہادر آباد پارک اراضی پر بننے والے الباری ٹاور کیس کی سماعت میں رشید اے رضوی ایڈوکیٹ نے کہا دستاویزات اور رپورٹ کی کاپی نہیں ملی، تیاری کیلئے مہلت دی جائے۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا یہ زمین آپ کو قانون کے مطابق الاٹ نہیں ہوئی، رشید اے رضوی بولے بہادر یار جنگ سوسائٹی نے زمین دی۔ چیف جسٹس نے کہا یہ زمین تو وفاقی ہاؤسنگ اتھارٹی کی تھی، آپ کو کیسے دے دی گئی؟۔

سماجی کارکن امبر علی بھائی نے کہا کہ 14 ہزار اسکوائر یارڈ سے زائد اراضی رفاعی تھی۔ رشید اے رضوی نے کہا کہ 1994 سے کیس چلتا آ رہا ہے کہ کمرشل لینڈ ہے۔ چیف جسٹس بولے ساری چیزیں دیکھ چکے، ہمیں سب پتہ ہے رضوی صاحب، سپریم کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر شرقی، ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے رپورٹ طلب کرلی کہ بتایا جائے، مذکورہ اراضی پارک کی ہے یا کمرشل۔

گٹرباغیچہ کیس کی سماعت پر کے ایم سی آفیسرز ہاوسنگ سوسائٹی کے چیئرمین، سماجی کارکن امبر علی بھائی اور دیگر پیش ہوئے۔ چیئرمین سوسائٹی نے کہا کہ میرے وکیل چار جنوری تک چھٹی پر ہیں۔ چیف جسٹس بولے آپ کو وکیل ہی وہی ملا تھا جو چھٹی پر ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ کو اس طرح فرار نہیں ہونے دیں گے کیس چلائیں اپنا۔ چیف جسٹس بولے کتنی زمین ملی ہے کہاں لکھا ہے، چیئرمین سوسائٹی نے بتایا سب لکھا ہوا ہے اس میں دو سو ایکڑ زمین ملی تھی۔

سماجی کارکن امبر علی بھائی بولیں پچیس سال سے معاملہ ملتوی ہو رہا ہے، میں اسلام آباد نہیں آسکتی، ہم نے 1929 کا نقشہ لگایا ہے، گٹر باغیچہ پر ٹریٹمنٹ پلانٹ تھا۔ چیئرمین بولے میرا گھر مجھ سے چھن رہا ہے۔ چیف جسٹس بولے کونسا گھر ہے وہاں کون چھین رہا ہے غلط بیانی نہ کریں، عدالت نے چیئرمین کے ایم سی آفیسرز سوسائٹی کی درخواست پر سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی۔

ہل پارک تجاوزات کیس میں چیف جسٹس نے کہا پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں بہت گڑ بڑ ہو رہی ہے، سوسائٹی چیئرمین اور سیکریٹری کے خلاف ایف آئی آرز ہونی چاہئے، سوسائٹی جو اراضی بیچ رہی ہے، اس کا پیسہ کہاں جا رہا ہے۔ ایڈوکیٹ انور منصور خان نے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کیمونٹی ہال میں شادی ہال چل رہا ہے، کل 13 گھر اور مسجد ہل پارک کے حصے میں آتے ہیں، بیوہ اور ریٹائرڈ افراد کے گھر توڑ دیئے، بااثر افراد کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ کیا ہمارے فیصلے پر عمل نہیں ہوا، ان گھروں کو کیوں چھوڑ دیا گیا ؟ کمشنر کراچی بولے جائزہ لے کر بتا سکوں گا، مجھے بالکل اندازہ نہیں، سابق کمشنر کراچی نے رپورٹ جمع کرائی تھی۔
 

Advertisement