اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی۔ عدالت نے صحافیوں کے خلاف فرد جرم کی کارروائی موخر کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے الزامات پڑھ کر سنائے جبکہ رانا شمیم کی فرد جرم سے قبل انکوائری کرانے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ عدالت نے صحافیوں کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کرتے ہوئے کہا اس وقت عدالت صحافیوں کے خلاف چارج فریم نہیں کر رہی، اگر سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب، بتائیں فرد جرم کی کارروائی کیسے آگے بڑھائیں، رانا شمیم کے بیان حلفی میں سنگین الزامات عائد کیے گئے، ہمیں کچھ نہیں چھپانا، نہ چھپائیں گے، جولائی 2018ء سے آج تک بتائیں کون سا حکم کس کی ہدایت پر جاری ہوا ؟ اس عدالت کی بہت بے توقیری ہوگئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کے حوالے سے ہی تمام بیانیے بنائے گئے، آئینی عدالت کے ساتھ بہت مذاق ہوگیا، کسی بھی سائل کو بے توقیری کا ایک بھی موقع نہیں دے سکتے، آپ کو احساس تک نہیں کہ زیر سماعت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پر یقین رکھتی ہے، ایک اخبار کے آرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار سے نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھ ہے، لوگوں کو بتایا گیا کہ اس عدالت کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، ایک کیس دو دن بعد سماعت کے لیے فکس تھا، جب سٹوری شائع کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ اگر کوئی غلطی تھی تو ہمیں بتا دیں، ہم بھی اس پر ایکشن لیں گے، کل کو کوئی بھی تھرڈ پارٹی ایک کاغذ دے گی اور اس کو ہم چھاپ دیں گے تو کیا ہو گا ؟ اخبار کہے کہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی قانونی رائے نہیں لی تو پھر یہ زیادتی ہوگی۔ کیس کی مزید سماعت 15 فروری کو ہوگی۔