اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور صحافی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ بادی النظر میں رانا شمیم نے خود ہی بیان حلفی لیک کروایا، اپیلوں کی سماعت کے وقت بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت بھی اہم ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ کیوں نا بے بنیاد بیان حلفی اور غلط خبر پر تمام فریقین پر فرد جرم عائد کریں ؟ تین سال تک رانا شمیم کی خاموشی ان کی سچائی پر سوال اٹھاتی ہے، اپیلوں کی سماعت کے وقت بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت بھی اہم ہے جبکہ خبر کی اشاعت سے رپورٹر، ایڈیٹر اورپبلشر کے پیشہ وارانہ طرزعمل بھی سوالیہ نشان عائد ہوتا ہے۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ اگر برطانوی نوٹری پبلک نے اجازت کے بغیر بیان حلفی لیک کیا تو سنگین نتائج ہوں گے، اخبار کے لیے بھی نتائج ہوں گے، جس نے جلد بازی میں بیان حلفی پھیلایا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم سمیت تمام فریقین کو 13 دسمبر کوطلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 7 دسمبر کو رانا شمیم نے وکیل کے ذریعے توہین عدالت شوکاز نوٹس پر جواب جمع کروا یا تھا۔ جواب میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار سے متعلق بیان حلفی کے مندرجات سے انکار نہیں لیکن انہوں نے بیان حلفی کسی کو اشاعت کے لیے نہیں دیا۔