اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم نے کہا ہے کہ چالیس سال بعد افغانستان میں امن کا موقع ملا، چار کروڑ افغانیوں کو فوری امداد کی سخت ضرورت ہے، عالمی برادری کو افغانستان کے مسئلے کو سمجھنا چاہیے، مغربی طاقتیں بغیر کسی حل کے افغانستان کو ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتیں۔
وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ 70 سالہ پرانے دوستانہ تعلقات ہیں، چین کے دورے کا منتظر ہوں، دورہ چین ہمیشہ باعث مسرت رہا، پاک چین عوام کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ پاک چین تعلقات مزید مستحکم ہوئے، دونوں ممالک نے ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، چین نے کورونا سمیت ہر مشکل میں پاکستان کی مدد کی، قراقرم ہائی وے کی تعمیر میں کئی چینی انجینئرز نے جانوں کی قربانی دی، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان بہترین منصوبہ ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا سے کھیل کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کو کرکٹ سکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اپنی معیشت کو ترقی دے کر لوگوں کو غربت سے نکالا، چین نے اپنی معیشت پر توجہ دی، ہماری توجہ بھی معیشت کی ترقی پر ہے، چین نے 35 سے 40 سال کے دوران 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، میرا بھی بنیادی مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، غربت کے خاتمے کیلئے ہم چین کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں، چین میں ہر شعبے نے ترقی کی، ہم وہی ماڈل اپنانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام ملک جو پائیدار ترقی چاہتے ہیں وہ چین کے ماڈل سے سیکھ سکتےہیں، چین میں جیسے جیسے ترقی ہوئی وہاں کی حکومت نے عوام پر رقم خرچ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا انسانی حقوق کے حوالے سے دہرا معیار ہے، کشمیریوں پر ہونے والا مظالم کا مغرب میں زیاہ تذکرہ نہیں کیا جاتا، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر خاموشی توڑے، افغانستان 40 سال مشکل میں رہا اور اسے میدان جنگ بنایا گیا، مغربی افواج کے انخلا کے بعد وہاں انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہوا، افغانستان کو بہت بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے، عالمی برادری افغانستان کی مدد کرے، عالمی برادری افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے میں تعاون کرے۔