اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس عمر عطا بندیال نے چیف جسٹس پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔ صدر مملکت عارف علوی نے حلف لیا۔ وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزراء اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقریب میں شرکت کی۔
خیال رہے لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم کوہاٹ، راولپنڈی، پشاور اور لاہور کے مختلف سکولوں سےحاصل کی اور لاہور سے ہی بی اے کیا۔ امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات کی ڈگری اور اس کے بعد برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے لا اور لنکنز اِن لندن سے بیرسٹر ایٹ لا کی ڈگریاں حاصل کیں۔
1983 میں وہ لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ کے طور پر داخل ہوئے تھے اور چند سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈووکیٹ کے طور پر لاہور میں وکالت شروع کی۔ اس دوران جسٹس عمر عطا بندیال زیادہ تر کمرشل، بینکنگ، ٹیکس اور پراپرٹی کے معاملات نمٹاتے تھے۔ 1993 کے بعد اپنے عہدے پر فائز ہونے تک جسٹس عمر عطا بندیال نے بین الاقوامی تجارتی تنازعات کو بھی سنبھالا۔ وہ ثالثی کے معاملات میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور لندن اور پیرس میں بین الاقوامی ثالثی ٹربیونلز کے سامنے بھی پیش ہوئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال چار دسمبر 2004 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز ہوئے۔ انہوں نے نومبر 2007 میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا لیکن ملک میں عدلیہ اور آئینی حکمرانی کی بحالی کے لیے وکلا اور سول سوسائٹی کی تحریک کے نتیجے میں انہیں لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر بحال کر دیا گیا۔ انہوں نے جون 2014 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر اپنی ترقی تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر دو سال خدمات انجام دیں۔
لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنے کیریئر کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کئی اہم عوامی قانون اور نجی قانون کے مسائل پر فیصلے سنائے۔ ان میں سول اور تجارتی تنازعات، آئینی حقوق اور مفاد عامہ کے معاملات شامل ہیں۔ انہوں نے 1987 تک پنجاب یونیورسٹی لا کالج لاہور میں کنٹریکٹ لا اور ٹارٹس لا پڑھایا اور لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے اس کی گریجویٹ سٹڈیز کمیٹی کے رکن رہے۔
سپریم کورٹ کے قانون کے مطابق جسٹس عمر عطابندیال 63 سال کی عمر میں دو فروری 2022 سے 16 ستمبر 2023 تک ایک سال چھ ماہ اور 25 دن کے لیے چیف جسٹس رہیں گے۔