اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان چار روزہ دورے پر چین پہنچ گئے۔
وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تصاویر کے ساتھ جاری پیغام میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان بیجنگ کے بیجنگ کیپٹل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچ گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بیجنگ ایئرپورٹ پر چین کے اسسٹنٹ وزیرخارجہ ووجیانگ ہاؤ نے ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وفد میں وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیرِ خزانہ شوکت فیاض ترین، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چودھری، مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی چین پاکستان اقتصادی راہداری خالد منصور شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم چین میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ چینی صدر شی جن پنگ اور چینی پریمئیر لی کی چیانگ سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے چینی سرمایہ کاروں کے وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
عمران خان دورہ چین کے دوران بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔
قبل ازیں دورے سے متعلق بات کر تے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ 21 مختلف شعبہ جات کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر وزیر اعظم چینی قیادت سے گفتگو کریں گے۔ وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران زیر بحث آنے والے شعبہ جات میں سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے خصوصی اقتصادی زونز، تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور بڑی پیمانے پر چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی شامل ہیں۔
ایک بیان میں وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا وزیر اعظم، چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے سربراہان دوطرفہ تعلقات کا مکمل جائزہ لیں گے، جس میں سی پیک سمیت تجارت اور اقتصادی تعاون پر خصوصی توجہ دی جائے گی‘۔ وزیر اعظم چینی قیادت کی دعوت پر چین کا دورہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ حکومت نے سی پیک کی توجہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے سے بدل کر صنعتوں، توانائی اور زراعت پر مبذول کردی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا کہ اس وقت وہ بھرپور تیار ہیں اور اس حوالے سے چینی سرمایہ کاروں کو فراہم کی جانے والی ممکنہ سہولیات کا بہترین تقابلی تجزیہ کر چکے ہیں۔ دونوں ممالک نے مشترکہ ورکنگ گروپ اجلاس کے لیے 10 مختلف شعبہ جات پر گفتگو کی تھی لیکن بااثر چینی صنعتکاروں کے ساتھ ملاقاتیں ترتیب دے دی گئی ہیں جو وزیراعظم سے ان کے دورے کے دوران ملاقات کریں گے۔