اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ثاقب نثار کی آڈیو کی تحقیقات اور کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ ثاقب نثار کی آڈیو کی تحقیقات اور کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیا۔ وکیل صلاح الدین نے موقف اپنایا کہ ہم تاریخ کو جج بنا لیں گے تو تاریخ خود کو دہراتی رہے گی، بریف کیس بھیجنے کی انکوائری ہوتی تو ججوں کو فون کالز کے واقعات نہ ہوتے، اٹارنی جنرل نے دو ماہ پہلے کہا بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، اس کا ریفرنس زیر التوا ہے کیا حکومت نے اس پر سماعت کی درخواست دی؟ اٹارنی جنرل نے کہا جن کا کیس ہے وہ خود کیوں نہیں آتے، میں سمجھتا ہوں یہ میرا اپنا ہی کیس ہے کیونکہ سوال عدلیہ کا ہے، یہ شریف خاندان کے بجائے اللہ رکھا کا کیس بھی ہوتا تو میں اتنا ہی رنجیدہ ہوتا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی عدلیہ کو کسی فرانزک کی بیساکھیاں نہیں چاہیں، ماضی میں بھی جج سے بات کرنے کی آڈیو آگئی تھی کچھ نہیں ہوا، عدلیہ کی تاریخ میں ہمیشہ سچے آدمی کو بدنام کیا جاتا رہا، آج بھی تاریخ اس پر نہیں بنے گی سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کس کی ہوتی تھی، صلاح الدین ایڈوکیٹ کی میرے دلائل سے دل آزاری ہو تو معذرت خواہ ہوں، دو تین سیاسی ایجنڈاز چل رہے ہوتے ہیں ، ہمیں کسی بھی ایک ایجنڈا کو سبسکرائب نہیں کر لینا چائیے، تاریخ بہت ظالم ہے وہ کسی کو فرانزک رپورٹ پر یاد نہیں رکھتی، تاریخ ججوں کو ان کے فیصلوں پر یاد رکھے گی۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔