لاہور: (ویب ڈیسک) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بہنے والا دریا دنیا کا آلودہ ترین دریا بن گیا۔ دریائے راوی میں دواؤں کے اجزا کی موجودگی،ماحول اور انسانی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
امریکا کی پروسیڈنگ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے ذریعے شائع کردہ نیو یارک یونیورسٹی کی دنیا کے دریاؤں میں دواسازی کی آلودگی سے متعلق تحقیق میں دریائے راوی میں پیراسیٹامول، نیکوٹین، کیفین، مرگی اور ذیابیطس کی ادویات سمیت دواسازی کے اجزا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
مذکورہ تحقیق میں لاہور، بولیویا اور ایتھوپیا میں آبی گزرگاہوں کو سب سے زیادہ آلودہ قرار دیا گیا ہے جبکہ آئس لینڈ، ناروے اور ایمیزون کے جنگلات میں بہنے والی ندیاں سب سے زیادہ صاف شفاف پائی گئی ہیں۔
نیو یارک یونیورسٹی کی جانب سے دنیا کے دریاؤں میں دوا سازی کی آلودگی پر تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لاہور کا دریائے راوی دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ ہے جو ماحول اور انسانی صحت کے لیے خطرہ ہے۔
دریا کی آلودگی کے بارے میں تازہ ترین انکشافات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ماہر ماحولیات عافیہ سلام کا کہنا تھا کہ دریائے راوی انسانی اور صنعتی فضلے کے باعث ایک گندے نالے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں گندے پانی اور صنعتی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے قوانین موجود ہیں لیکن ملک میں کسی قانون پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ اگر حکومت کچرے کو ٹھکانے لگانے کے قوانین پر عمل درآمد کرے تو اس سے زیر زمین اور دریائی پانی میں بہتری آئے گی۔ موجودہ حکومت دریا کے کنارے پر (راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ) ایک شہر بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس سے آلودگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ بھارت بھی دریائے راوی کی طرف ہوڈیارہ نالے کا رخ موڑ کر راوی کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔
لاہور کنزرویشن سوسائٹی کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر اعجاز انور نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت صاف پانی روک کر راوی میں گندا پانی پھینک رہا ہے۔ ہم نے بھی بغیر ٹریٹمنٹ کے گندے پانی کو دریا میں جانے دیا جبکہ میں شامل کچرے کو دریا کے کنارے اور اس کے آس پاس پھینک دیا۔
حکومت کی جانب سے ایک نئے شہر، راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ بنانے کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر اعجاز انور کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، زرعی زمین پر شہر کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ اور اس سے لاہور شہر کے پانی کی سطح بھی متاثر ہوگی۔
حالیہ ریکارڈ شدہ ویڈیو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ راوی ریور فرنٹ پراجیکٹ معیشت کا رخ موڑ دے گا اور اس سے ملک کی تقریباً 40 صنعتوں کو فائدہ ہوگا جس سے ہزاروں لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور قیمتی زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس منصوبے کے لیے تقریباً 15 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے۔ یہ منصوبہ صرف ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا نہیں ہے بلکہ اسلام آباد کے بعد منصوبہ بندی کے تحت بننے والا ایک اور شہر بنانے کا منصوبہ ہے، یہ منصوبہ راوی کو بچائے گا، کیونکہ اس منصوبے کے تحت گندے پانی کو دریا میں ڈالنے سے قبل اسے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے صاف کیا جائے گا۔
دریائے راوی کی بحالی کے منصوبے سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق دریائے راوی اور اس کے نالوں کی حالت اطراف کے رہائشیوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کے اندر بڑے پیمانے پر آلودگی سے ہر عمر کے افراد کے جسم میں اندرونی اور جلد کی پانی سے پیدا شدہ بیماریاں عام ہوجائیں گی اور اگر اقدامات نہیں کیے گئے تو بیماریوں کا پھیلاؤ بہت بڑھ جائے گا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ تیزی سے شہری آبادی، صنعت کاری میں اضافے اور گندے پانی کی ٹریٹمنٹ میں کمی کی وجہ سے لاہور، شیخوپورہ اور فیصل آباد سے بڑی مقدار میں زہریلے اجزا براہ راست دریائے راوی میں جاتے ہیں۔