عبدالعلیم خان نے ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا

Published On 07 March,2022 04:34 pm

لاہور: ( دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے ساتھیوں سمیت ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آنے سے قبل تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ترین گروپ کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ علیم خان کی اہم ملاقات ہوئی، جس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے لائحہ عمل کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق علیم خان کی پچھلے 3 دن میں چالیس سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات ہوئی اور وہ ہم خیال گروپ سے ملنے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں پر ان کی ویڈیو لنک کے ذریعے جہانگیر ترین سے بات ہوئی۔

یاد رہے کہ جہانگیر ترین ان دنوں علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچنے والے اراکین اسمبلی میں نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، آصف نکئی، عبدالحئی دستی، لالا طاہر رندھاوا، اجمل چیمہ، عون چودھری، سلمان نعیم، لالہ طاہر رندھاوا، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، آصف نکئی سعید نوانی، زوار حسین، بلال ورڑائچ، افتخار گوندل، امین چودھری ، غلام سنگھا اور قاسم لنگا شامل ہیں۔

ترین گروپ کے معاملات دیکھنے کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل

جہانگیر ترین گروپ کے معاملات دیکھنے کےلیے 5 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی، کمیٹی میں اجمل چیمہ، نعمان لنگڑیال ،سعید اکبر نوانی، عبدالحئی دستی اور فیصل جبوانہ شامل ہیں۔  کمیٹی گروپ کے تمام سیاسی معاملات دیکھے گی اور جہانگیر ترین کو رپورٹ دے گی۔ حتمی فیصلہ جہانگیر ترین کریں گے۔

پنجاب میں جیسی حکومت ہے اس پر تشویش ہے: علیم خان  

 اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبد العلیم خان نے کہا کہ طاقتورحکمران کیخلاف لاہورمیں کھڑاہونابڑی بات ہے، پی ٹی آئی کسی فردواحدکی نہیں ہم سب کی پارٹی ہے، ہمیں پارٹی کوبچانےکیلئےاکٹھےہوکرکوشش کرنی ہے، ہماری جدوجہدملک میں اصلاحات اورنظام کی تبدیلی کیلئےہے۔

 انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ چار دن میں 40 سےزائدایم پی ایزسےمل چکے ہیں اور اکثر ارکان پنجاب میں طرز حکمرانی پر تشویش کا شکار ہیں، ہمارےفعال ہونےکامقصدپارٹی کومشکلات سےنکالناہے،ہم وفادار دوستوں کو پارٹی کیلیے فعال ہونا پڑیگا تحریک عدم اعتماد آئی تو جہانگیر ترین سے مل کر فیصلہ کریں گے کہ کس کا ساتھ دینا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جہانگیرترین نےپارٹی کیلئےبہت محنت اورجدوجہدکی ہے، جہدوجہد کو رائیگاں جاتے دیکھ کر دلی افسوس ہوتاہے، ہماری آخری وقت تک کوشش ہےکہ پی ٹی آئی کومضبوط کریں، پی ٹی آئی کومتحدکرنےکیلئےہم سب اکٹھےہوں گے۔ وزیراعلیٰ بننےکیلئےعمران خان کا ساتھ نہیں دیا تھا بلکہ نئے پاکستان کیلئےعمران خان کاساتھ دیاتھا، وزیراعلیٰ کے  پاس جو گاڑیاں ہیں اس سے اچھی گاڑیاں استعمال کرتا ہوں، حکومت کارکردگی دکھا رہی ہوتی تو ہمیں افسوس نہ ہوتا، ہماری پارٹی مقبول ہو رہی ہوتی تو نظر انداز ہونے پر کوئی دکھ نہ ہوتا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نےایک جذبےکےتحت وقت گزارا تھا اور تحریک کو سنبھالا، لیکن حکومت میں آئے تو برے وقت میں ساتھ دینے والے پیچھے چلے گئے جبکہ اور لوگ آگئے جو حکمرانوں کے آس پاس ہوتے ہیں۔ تحریک کا حصہ رہا ہوں جو میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، ہم خیال گروپ ہے جس میں تمام وہ لوگ شامل ہونگے جو کردار ادا کرتے رہے ہیں، جس طرح کی تبدیلی حکومتوں میں آرہی ہے ہم وفادار دوستوں کو پارٹی کیلیے فعال ہونا پڑیگا۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کا بھی جدوجہد میں بڑا حصہ ہے، وہ مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوئے لیکن انہیں حکومت آنے کے بعد اہمیت نہیں دی گئی، جہانگیر ترین کو کیوں نظر انداز کیا گیا اس کا جواب آج تک نہیں ملا ہے۔ بہت سارے ساتھی عمران خان کیساتھ تھے، بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے وہ سب ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ہم چاہتے ہیں جنہوں نے قربانیاں دی ہیں وہ سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں۔

علیم خان نے بتایا کہ وہ سب کی مشاورت سے فعال ہوئے ہیں اور انہوں نے خود سعید اکبر نوانی کو جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر میٹنگ رکھنے کا کہا تھا جس کا مقصد جہانگیر ترین کو پیغام دینا تھا کہ ہم نے آپ کو بھلایا نہیں ہے۔

اس سے قبل علیم خان جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پہنچے تو ترین گروپ کے اراکین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، گروپ ارکان نے کہا کہ آپ کے آنے سے ہماری طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔

نعمان لنگڑیال، سعید اکبر نوانی 

 لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین گروپ کے سینئر رکن سعید اکبر نوانی نے کہا تھا کہ آج جہانگیر ترین گروپ کا اجلاس تھا اور ہم سارے دوست اکٹھے ہوئے اور ہمیں بڑی خوشی ہوئی یہ علیم خان نے آج ہمارے گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا اور آئندہ جہانگیر ترین کی قیادت میں جو لائحہ عمل بنے گا اس پر ہم سارے گروپ مل کر عمل کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات مشاورتی ملاقات تھی، دوستوں میں بیٹھ کر بات کرنے کی ملاقات تھی اور اکٹھے رہنے کی ملاقات تھی اور ہم نے یہ دکھانا تھا کہ اگر جہانگیر ترین ملک میں نہ ہوں تو ملاقات انہی کی سربراہی میں ان کے گھر میں ہو رہی ہے۔ جہانگیر ترین کے گھر میں ملاقات میں کی کہ کہیں یہ تاثر نہ جائے کہ ہم ترین کے جانے کے بعد آگے پیچھے ہوگئے ہیں، تو ہم اپنے گروپ میں ہیں اور گروپ کے ساتھ ہیں۔

جہانگیر ترین کے دوسرے رکن نعمان لنگڑیال نے کہا کہ علیم خان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ وہ آج جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہوئے ہیں اور جہانگیر ترین پر اعتماد کا اظہار کیا۔ آج یہاں اکٹھے ہونے کا مقصد تھا کہ جہانگیر ترین چند دنوں سے شدید علیل تھے اور طبیعت ناساز تھی تاہم اب وہ صحت مند ہیں اور ہم سب ان کی دلجوئی کے لیے اکٹھے ہوئے اور انہیں بتایا کہ آپ مشکل میں ہیں اور بیماری سے لڑ رہے ہیں، تو اللہ نے شفادی اور ہم سب آپ کے لیے دعا گوہ ہیں کہ جلد صحت یاب ہو کر 2 سے 4 دنوں میں واپس آئیں گے۔ اسی لیے یہاں اکٹھے ہوئے کہ ایک تو ان کی خیریت پوچھی جائے اور دوسرا آج جو ماحول ہے، اس پر ہم اپنے گروپ کے اتحاد کو ثابت کیا ہے۔ 

عثمان بزدار قبول نہیں: ترین گروپ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

دوسری طرف جہانگیر ترین گروپ کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

جہانگیر ترین گروپ کے اراکین نے موقف اختیار کیا کہ عثمان بزدار قبول نہیں۔ اس سے کم پر کوئی بات چیت نہیں ہو گئی، وزیراعلیٰ کے طرز حکمرانی نے پارٹی کا امیج تباہ کر دیا۔ جدوجہد اس لیے نہیں کی تھی پارٹی کا امیج تباہ کر دیا جائے۔ مزید خاموش نہیں رہیں گے۔ آئندہ 48 گھنٹے اہم ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران جہانگیرترین گروپ نےعلیم خان اور صوبائی وزیر آصف نکئی کو خوش آمدید کہا، گروپ ارکان کی اکثریت نے اہم فیصلے کرنے کا اختیار قیادت کو سونپ دیا۔

ذرائع کے مطابق جہانگیرترین اور علیم خان پی ٹی آئی کے دیگر اراکین سے بھی رابطے کریں گے، ارکان کی تعداد 50 سے زائد ہونے پر پاور شو کیا جائے گا، دونوں گروپ پہلے اپنے 25،25 ارکان پنجاب اسمبلی شو کریں گے۔

ذرائع کے مطابق مشترکہ دوستوں کے ذریعے وزیر اعظم سے رابطہ کیا جائے گا، فی الحال وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کے لئے جدوجہد کی جائے گی۔

جہانگیر خان ترین کی جلد ملک واپسی کا امکان

اکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین کی جلد پاکستان واپسی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق لندن میں علاج کے لیے مقیم جہانگیر ترین کو ڈاکٹروں نے سفر کی اجازت دے دی ہے۔ جہانگیر ترین کی کل رات لندن سے پاکستان کےلیے روانگی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی کل روانگی کی صورت میں بدھ کو پاکستان پہنچیں گے۔

3 روز میں چالیس سے زائد ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں

ذرائع کے مطابق علیم خان کی پچھلے 3 دن میں چالیس سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات ہوئی اور وہ ہم خیال گروپ سے ملنے جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پہنچے جہاں پر انکی ویڈیو لنک کے ذریعے جہانگیر ترین سے بات ہوئی۔

یاد رہے کہ جہانگیر ترین ان دنوں علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچنے والے اراکین اسمبلی میں نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، عبدالحئی دستی، لالا طاہر رندھاوا، اجمل چیمہ، عون چودھری، سلمان نعیم، لالہ طاہر رندھاوا، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، آصف نکئی سعید نوانی، زوار حیسن، بلال ورڑائچ، افتخار گوندل، امین چودھری ، غلام سنگھا اور قاسم لنگا شامل ہیں۔

عون چودھری

ملاقات سے قبل وزیر پنجاب کے سابق مشیر سے صحافیوں نے سوال کیا کہ عون چودھری صاحب کیا ہونے جارہا ہے؟، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی کچھ بتا نہیں سکتا، تھوڑا سا سسپنس رہنے دیں، جو ہوگا بہتر ہوگا، دعا کریں۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ گھر جا رہے ہیں یا نہیں، تو عون چودھری نے جواب دیا کہ تھوڑا صبر کریں آگے آگے دیکھیے ہوتاہے کیا۔

ن لیگ کا علیم خان سے رابطہ

اس سے قبل مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت نے بھی علیم خان سے رابطہ کیا ہے۔

ترین گروپ کے ارکان تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے اور ترین گروپ پی ٹی آئی کے مزید ناراض ارکان سے رابطوں کا جائزہ لے گا۔

علیم خان کی صوبائی وزراء سے ملاقات

اس سے قبل 4 صوبائی وزرا کی بڑی تعداد نے علیم خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق علیم خان سے ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک، صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر، صوبائی وزیر وائلڈ لائف اینڈ فشریز صمصام بخاری، صوبائی وزیر خصوصی تعلیم محمد اخلاق شامل ہیں۔ 

حالات ہاتھ سے نکل رہے، پرویز الٰہی کا پی ٹی آئی کو بڑے فیصلے لینے کا مشورہ

سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے حکومت پنجاب کے وزرا کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں چودھری پرویز الٰہی نے مشورہ دیا کہ جو سیاسی حالات ہیں اس کا تقاضا ہے کہ آگے بڑھ کر حکومت پہلے فیصلہ لے لے، حالات تیزی سے حکومت کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں، جو پہلے فیصلہ لیتا ہے سیاست میں اس کو برتری حاصل ہوجاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ لمحہ بہ لمحہ صورت حال تبدیل ہورہی ہے، اس صورتحال پر مشورہ بھی ہورہا ہے اور رابطے بھی ہورہے ہیں۔
 

گورنر سندھ کو ترین اور علیم خان سے رابطے کا ٹاسک

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطے کا ٹاسک دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزرائے اعلی، گورنرز اور وفاقی وزراء شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے پارلیمانی امور سے متعلق بریفنگ دی۔

اجلاس میں کمیٹی کو ناراض حکومتی رہنماؤں سے رابطوں پر بریفنگ دی گئی جبکہ جہانگیر ترین اورعلیم خان کے مجوزہ اتحاد پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بتایا کہ وہ علیم خان سے رابطے میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے عمران اسماعیل اور پرویز خٹک کو ناراض حکومتی ارکان سے رابطوں کی ہدایت کی، توقع ہے گورنر سندھ عمران اسماعیل لاہور کا دورہ کریں گے اور علیم خان سے ملاقات کریں گے۔

سینیئر پارٹی رہنماؤں نے وزیراعظم کو ناراض ارکان سے خود رابطہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان خود جہانگیر ترین اور علیم خان سےرابطہ کریں۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ عدم اعتماد والے شوق پورا کر لیں، ہماری تیاری مکمل ہے، جمہوری حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، جنھیں مقدمات کا خطرہ ہے وہ لوٹی ہوئی دولت کے ذریعے انقلاب نہیں لا سکتے۔

وزیراعظم نے جنوبی پنجاب صوبے کا بل قومی اسمبلی لانے کا بھی فیصلہ کیا اور قانونی و پارلیمانی ٹیم کو ہدایت کی کہ تیاری مکمل کی جائے ۔

مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کور کمیٹی کو قانونی امور پر بریفنگ دی جبکہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر بھی گفتگو کی گئی۔

دوسری جانب وزیراعظم نے منگل کو ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس مسلسل تیسرے ہفتے بھی ملتوی کر دیا۔