اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا ہے کہ 24 اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کی موجودگی پر پولیس اہلکاروں کی طرف سے آپریشن کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس اسلام آباد منتقل ہوئے۔ سندھ ہاوس کے دونوں دروازوں کو مکمل بند کیا گیا، سندھ ہاوس کے حوالے سے انتظامیہ اور پولیس نے سر جوڑ لئے۔
12 اراکین اسمبلی کے نام سامنے آ گئے
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 12 اراکین قومی اسمبلی کے نام سامنے آ گئے ہیں۔
سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی اراکین اسمبلی میں فیصل آباد سے راجہ ریاض، نواب شیر وسیر، مظفر گڑھ سے باسط سلطان بخاری، پشاور سے نور عالم خان، ملتان سے رانا قاسم نون، وجیہہ اکرم، احمد حسین ڈیہڑ، بہاولنگر سے غفار خان وٹو، راجن پور سے ریاض مزاری، ڈی جی خان سے خواجہ شیراز، حیدر آباد سے نزہت پٹھان، تھر سے رمیش کمار شامل ہیں۔
راجہ ریاض
تحریک انصاف کے فیصل آباد سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ کہ کسی نے پيسہ نہيں ديا،ہم نے ووٹ ضمير کے تحت دينا ہے۔ ہمارے ايم اين ايز پر تشدد ہوا اور تھانے لے گئے، پوری قوم کو پتہ ہے پوليس سے لاجز پر حملہ کرايا گيا۔ پی ٹی آئی کے 24 ارکان سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں ہیں تو کیا وہ پاکستان سے باہر ہے۔ حکومت تو بڑے رابطے کر رہی ہے لیکن اب وقت گزر گیا۔ پرویز الہٰی کی معلومات درست نہیں ہیں اور بھی لوگ آئیں گے۔
نور عالم خان
رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے 20 کروڑ والی بات پر افسوس ہوا، ميں 3برس سے کرپشن کيخلاف آواز اٹھا رہا ہوں، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کی بات کر رہا ہوں۔
باسط بخاری
ایم این اے باسط بخاری نے کہا کہ ميں نے وزارت نہيں مانگی، وزراء ہم پر تہمت لگارہے ہیں، میں آزاد الیکشن لڑا اور منتخب ہوا،ان سے وزارت بھی نہیں مانگی۔ اختلافات ماں باپ ميں بھی ہوتےہيں اس کا یہ مطلب نہيں کہ وزراءتہمت لگاديں۔
نواب شیر وسیر
رکن اسمبلی نواب شیر و سیر نے کہا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے فواد چودھری کو جپھی ڈال کر جائیں گے، ان سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ ہمارے برخوردار ہیں۔ یہ بڑھکیں ہیں، وہ ہمیں گدھے اور خچر کہیں تو بھلائی کی کیا توقع کریں، سیاست دان کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے نہیں لڑیں گے، آزاد لڑنا ہے یا کوئی اور فیصلہ اپنی مرضی سے کریں گے۔
وجیہہ اکرم:
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی وجیہہ اکرم نے دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ لاجزمیں ماحول کوخراب کیا گیا،ممبران کے خلاف غیرپارلیمانی الفاظ استعمال کیے گئے،ممبران کو گھوڑے، خچروں کے الفاظ کہے گئے، ابھی پی ٹی آئی کا حصہ ہوں، کسی کوووٹ ڈالنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ تحریک انصاف کو تب جوائن کیا تھا جب کوئی ٹکٹ لینے کو تیارنہیں تھا، پارٹی میں کوئی سپیس نہیں دی گئی۔
ڈاکٹر رمیش کمار:
ایک انٹرویو میں رمیش کمار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے33 لوگ مختلف پارٹیوں سے معاملات طےکرچکےہیں، ان 33 لوگوں میں پی ٹی آئی کے3 وزرا بھی شامل ہیں، سندھ ہاؤس میں آج پی ٹی آئی کے24 ارکان موجود تھے۔
رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ،ق لیگ اور باپ پارٹی اپنے طور پر فیصلہ کریں، اہم ایشو یہ ہے کہ یہ گالی گلوچ والا کلچر ہم نے کبھی نہیں دیکھا ، ہمیشہ نشاندہی کی کہ یہ چیز غلط ہے ،لیکن وزیراعظم نے نظر انداز کیا، ہمیشہ خوشامد کرنے والوں کی بات سنی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس نہج پر آگیا ہےکہ تنہا اور معاشی طور پر پیچھے ہوگیا ہے، وزیراعظم ایوان کا اعتماد کھوچکے، بہتر ہوگا کہ وزیراعظم استعفیٰ دےدیں اور نیا وزیر اعظم او آئی سی اجلاس میں قیادت کرے۔
فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہو گئے، پچھلے 5 لوگوں کو 15 سے 20 کروڑ ملے، خچروں اور گھوڑوں کی منڈیاں لگ گئیں، باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دیتے سپیکر کو ان ضمیر فروشوں کو تاعمر نا ابل قرار دینے کی کاروائی کرنی چاہئے۔
منحرف ارکان ضمیر فروش ، بلیک میل نہیں ہوں گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے منحرف ارکان کو ضمیر فروش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلیک میل نہیں ہوں گا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران وزیراعظم نے اجلاس میں گفتگو کی۔
اجلاس کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید کی سندھ میں گورنر راج کی تجویز پر وزیراعظم خاموش رہے، ترجمانوں نے نمبر گیم پر مختلف سوالات کیے۔
وزیراعظم نے منحرف ارکان کو ضمیر فروش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اچھا ہوا ضمیر فروش بے نقاب ہو گئے، اپوزیشن کی اس چال کے باوجود تحریک عدم اعتماد ہم جیت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تسلی رکھیں جیت ہماری ہو گی، کسی طور پر بھی اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، ان حرکتوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔
میچ فکسنگ کیلئے میرے کھلاڑیوں کو بھاری رقوم کی لالچ دی جا رہی ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کراچی ٹیسٹ ڈرا کرنے پر قومی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں میچ دیکھ نہیں سکا کیونکہ میں میچ فکسنگ کے خلاف ایک اور محاذ پر لڑ رہا ہوں جہاں میرے کھلاڑیوں کو للچانے کے لیے بڑی بڑی رقوم کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ بابر اعظم کو مبارکباد جنہوں نے شاندار کیپٹن اننگز کھیل کر اور بیٹنگ کا عمدہ مظاہرہ کر کے پاکستان نے میچ میں بہترین انداز میں واپسی یقینی بنائی۔
انہوں نے اس بہترین کاوش پر پوری ٹیم بالخصوص عبداللہ شفیق اور محمد رضوان کو بھی مبارکباد دی۔
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے میچ نہیں دیکھ سکا کیونکہ میں میچ فکسنگ کے خلاف ایک اور محاز پر لڑ رہا ہوں اور میرے کھلاڑیوں کو للچانے کے لیے بڑی بڑی رقوم کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم کی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے منحرف ارکان پارلیمنٹ کے خلاف قانونی و آئینی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔جس کے لیے سپیکر کو باقاعدہ لکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے کل اہم اجلاس طلب کر لیا
اُدھر وزیراعظم عمران خان نے کل اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں سینئر وزرا شرکت کریں گے، شرکت کرنے والوں میں شاہ محمود قریشی، فواد چودھری، پرویز خٹک سمیت دیگر سینئر پارٹی اہلکار شرکت کریں گے۔
حکومت کیخلاف مزید لوگ جلد سامنے آئیں گے: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف مزید لوگ جلد سامنے آئیں گے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں حصہ لینے پر ایم این ایز کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم ان کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی، حکومت ہمیں اشتعال نہ دلائے۔
اپنے بیان میں انہوں نے لکھا کہ او آئی سی کانفرنس کی وجہ سے ہم اسلام آباد میں کوئی انارکی نہیں چاہتے، کچھ دوست ابھی عمران خان کے الزامات کا جواب دیں گے۔ حکومت کیخلاف مزید لوگ جلد سامنے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے تمام کارڈ ابھی ظاہر نہیں کریں گے، پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم ایم این ایز کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ حکومت کیخلاف ارکان اسمبلی اپنے تمام ذرائع استعمال کریں گے۔ ارکان اسمبلی کی زندگی اور خاندان خطرے میں ہیں۔
رمیش کمار نے جعلی دوائی بیچنے کیلئے مجھ سے رابطہ کیا: شہباز گل کا الزام
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ رمیش کمار بتاؤ جعلی دوائی بیچنے کے لیے آئے تھے کہ نہیں، خدا کی قسم اس شخص نے پنجاب میں جعلی دوائی بیچنے کے لیے مجھ سے پانچ دفعہ رابطہ کیا۔
دنیا نیوزکے پروگرام’’آن دی فرنٹ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے رمیش کمار پر الزام عائد کیا کہ جعلی ادویات بیچنا چاہتے تھے، جھوٹ بولتے ہو، ہم نے بے ضمیر کو ٹکٹ دیا، راجہ ریاض اور رمیش کمار جیسے لوگوں نے ہر مرحلے پر بلیک میل کیا، ان کی جن باتوں میں کھلی کرپشن تھی ان باتوں سے انکار کیا۔
رمیش کمار نے شہباز گل کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، عمران خان اچھے بندے ہیں، مشیروں نے غلط مشورے دیئے، آج بھی کہتا ہوں عمران خان اچھے تھے اور ہیں۔
سندھ ہاؤس اسلام آباد ہارس ٹریڈنگ کا مرکز ہے: وزیراعظم
گزشتہ روز سوات میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام آباد کا سندھ ہاؤس ہارس ٹریڈنگ کا مرکز، بوریوں میں بھرے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدے جارہے ہیں، مخالفین خوفزدہ ہیں کہ عمران خان کچھ عرصہ مزید رہا تو یہ سب جیلوں میں ہونگے، آنے والے دن فیصلہ کن، تینوں چوہوں کا شکار کر کے دکھاؤں گا، ایک ہی گیند سے 3 وکٹیں گراؤں گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے بیان کے بعد پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر سیف ہاؤس کی بازگشت شروع ہوگئی ہے۔ سندھ ہاؤس اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے؟،اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کے مختلف بیانات سامنے آئے ہیں۔
وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع
واضح رہے کہ 8 مارچ کو اپوزیشن ارکان نے اسپیکر آفس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک جمع کرائی ہے۔ تحریک قومی اسمبلی کی کل رکنیت کی اکثریت سے منظور ہو جانے پر وزیر اعظم اپنے عہدے پر فائز نہیں رہ سکیں گے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں۔
متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے اتحادی جماعتوں کے ممبران اسمبلی کونشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر اپوزیشن حکومتی اتحادیوں جماعتوں کے 10 ارکان لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو تحریک کامیاب ہو جائے گی۔
قومی اسمبلی میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ان اراکین میں پاکستان تحریک انصاف کے 155 اراکین، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے بھی 5 اراکین، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کے ایک رکن حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے کل اراکین کی تعداد 162 ہے۔ ان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 اراکین، متحدہ مجلس عمل کے 15، بی این پی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ 2 آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔