لاہور:(دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ رمیش کمار بتاؤ جعلی دوائی بیچنے کے لیے آئے تھے کہ نہیں، خدا کی قسم اس شخص نے پنجاب میں جعلی دوائی بیچنے کے لیے مجھ سے پانچ دفعہ رابطہ کیا۔
دنیا نیوزکے پروگرام’’آن دی فرنٹ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے رمیش کمار پر الزام عائد کیا کہ جعلی ادویات بیچنا چاہتے تھے، جھوٹ بولتے ہو، ہم نے بے ضمیر کو ٹکٹ دیا، راجہ ریاض اور رمیش کمار جیسے لوگوں نے ہر مرحلے پر بلیک میل کیا، ان کی جن باتوں میں کھلی کرپشن تھی ان باتوں سے انکار کیا۔
رمیش کمار نے شہباز گل کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، عمران خان اچھے بندے ہیں، مشیروں نے غلط مشورے دیئے، آج بھی کہتا ہوں عمران خان اچھے تھے اور ہیں۔
3 وفاقی وزرا پی ٹی آئی چھوڑ چکے، ایک چھوڑنے والا ہے، رمیش کمار کا دعویٰ
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آںے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ 3 وفاقی وزرا پی ٹی آئی چھوڑ چکے ہیں، ایک چھوڑنے والا ہے۔
خیال رہے کہ ملکی سیاسی صورتحال اس وقت کشمکش کا شکار ہے اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کرانے کے لئے اپوزیشن کی جانب سے سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اسی تناظر میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا ہے کہ 24 اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں۔
اپنی پارٹی سے ناراض ہونے والے اراکین اسمبلی کے سامنے آنے کا بھی سلسلہ جاری ہے، ان اراکین میں ایک رکن قومی اسمبلی رمیش کمار بھی ہیں جو سندھ ہاؤس میں موجود ہیں ، انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 3 وفاقی وزرا پی ٹی آئی چھوڑ چکے ہیں، غلط کاموں کی ہمیشہ نشاندہی کرتا رہتا تھا، پارلیمنٹ لاجزمیں میری بیوی کو پی ٹی آئی کے لوگوں نے فون کر کے مجھے گدھا کہا، یہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تین وفاقی وزرا کون ہیں، ابھی نام نہیں بتاسکتا، تین وزیر چھوڑ چکے، ایک چھوڑنے والا ہے، مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں، کوئی خرید نہیں سکتا، میری ناراضگی کی بہت ساری وجوہات ہیں، میں چاہتا ہوں کہ اقلیتی برادری کے زیادہ سے زیادہ کام ہوں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کیا گیا ہے جبکہ سینیٹر فیصل جاوید کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ 27 مارچ کے بعد عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔