خارجہ پالیسی کے باعث دھمکی آمیز خط شیئر نہیں کرسکتے: وزیراعظم عمران خان

Published On 29 March,2022 07:12 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دھمکی آمیز خط سب سے بڑے ادارے کے سربراہ چیف جسٹس کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کی ہے، خارجہ پالیسی کے پیش نظر خط زیادہ لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے، خط میں براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔ جیسے ہی ہمیں خط ملا، عدم اعتماد فوراً پیش ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر ترجمانوں کو بریفنگ دی گئی، شرکاء کو خفیہ خط کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،

ترجمانوں کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کو خط دکھانے کا مقصد خط کی حقیقت کو آشکار کرنا ہے، خط میں دھمکی دی گئی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

اجلاس کے دوران عمران خان نے کہا ہے کہ خط سب سے بڑے ادارے کے سربراہ چیف جسٹس کے ساتھ شیئر کرنے کی پیشکش کردی ہے، خارجہ پالیسی کے پیش نظر خط زیادہ لوگوں کے ساتھ نہیں شیئر کرسکتے، 7 مارچ کو ہمیں خط موصول ہوا، خط کا براہ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔ جیسے ہی ہمیں خط ملا، عدم اعتماد فوراً پیش ہو گئی۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین کی واپسی ہو گی: عمران خان 

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے عالمی طاقتیں حکومتوں پر اثرانداز ہوتی آئی ہیں، میں نے قوم سے وعدہ کیا ہے کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین نے رابطے شروع کردئیے ہیں، جلد بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین کی واپسی ہوگی۔ آئندہ چند روز میں تمام تر صورتحال واضح ہو جائے گی۔

ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا: وزیراعظم

ذرائع کے مطابق ترجمانوں کی جانب سے وزارتِ اعلیٰ پنجاب ق لیگ کو دینے پر سوالات کیے گئے۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ق لیگ کو وزارت اعلی دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کرکیا ہے، بڑے مقصد کے حصول کیلئے مشکل اور بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، کچھ لوگ ذاتی مفاد کیلئے ضمیر فروش بن جاتے ہیں، عثمان بزدار نے پی ٹی آئی کے منشور کو احسن طریقے سے اگے بڑھایا۔

نیت صاف ہو تو اندرونی، بیرونی سازش ناکام ہوتی ہے: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب حکمرانوں کی نیت صاف ہو تو چاہے کتنی ہی بڑی اندرونی یا بیرونی سازش ہو، ناکام ہوتی ہے۔

وزیراعظم سے سندھ کے اراکین قومی ، صوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں نے ملاقات کی،ملاقات میں وزرا علی زیدی، فواد چودھری اور گورنر سندھ عمران سماعیل بھی شامل تھے۔

اجلاس کے دوران شرکاء نے عمران خان کو سندھ حقوق مارچ اورامر بالمعروف کی تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کی، وزیرِ اعظم نے منتخب نمائندوں و پارٹی عہدیداران کو سندھ میں پارٹی تنظیم کو مزید مستحکم کرنے کی ہدایات جاری کی۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مشکور ہیں جن کی سازشوں کہ وجہ سے مقبولیت اور جوش و جذبے کی نئی لہر پیدا ہوئی، ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی اجتماع، پی ٹی آئی پر عوامی اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہاک ہ تحریک انصاف قومی سطح پر ملک کی واحد گراس روٹ لیول کی جماعت ہے، پیسوں سے عوامی اجتماع نہیں بھرتے، جب قوم ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے نکلتی ہے تو عوامی اجتماع امر بالمعروف جیسے ہوتے ہیں، آپ سب میں وہ چہرے نظر آرہے ہیں جنہوں نے پارٹی میں ورکر کے طور شمولیت اختیار کی، جب حکمرانوں کی نیت صاف ہو تو چاہے کتنی ہی بڑی اندرونی یا بیرونی سازش ہو، ناکام ہوتی ہے۔

وزیر اعظم دھمکی آمیز خط سپریم کورٹ میں پیش کرنے کو تیار ہیں، اسد عمر

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے جلسے کے دوران وزیراعظم کی طرف سے بیرونی سازش اور دھمکی آمیز خط دکھانے کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دھمکی آمیز خط سپریم کورٹ میں پیش کرنے کیلئے تیار ہیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے جلسے کی تقریب میں وزیر اعظم نے ایک مراسلے کا ذکر کیا تھا جس میں بتایا تھا عدم اعتماد کی تحریک میں بیرونی ہاتھ شامل ہیں۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں ہمیں خط کیوں نہیں دیا جا رہا، کچھ راز قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے مجھے کہا ہے کہ اگر کسی کوئی شک ہے تو ہم یہ خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دکھانے کیلئے تیار ہیں کیونکہ سب کو عدالت عظمیٰ کے سربراہ پر اعتماد ہے۔

ان کا کہنا تھا مجھے اجازت نہیں ہے کہ اس خط میں لکھے ہوئے الفاظ بتاسکوں، لیکن کلیدی باتیں دہرا دیتا ہوں، وہ حصہ جو عدم اعتماد سے جڑتا ہے اس کی اہم باتیں کیا ہیں۔ مراسلے کی تاریخ عدم اعتماد تحریک پیش ہونے سے قبل کی ہے، یہ اہم اس لیے ہے اس مراسلے میں براہِ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی اور عمران خان وزیر اعظم رہتے ہیں تو اس کے نتائج خطر ناک ہوں گے۔ یہ مراسلہ وزیر اعظم کے منصب اور تحریک عدم اعتماد سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ قانونی بندشوں کے سبب یہ مراسلہ صرف اعلیٰ ترین فوجی قیادت اور کابینہ کے کچھ اراکین کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، اس لیے وزیر اعظم نے یہ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس مراسلے میں براہِ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہورہا ہے تو یہ بات واضح ہے کہ مراسلے میں پیغام دیا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک اور بیرون ہاتھ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے اس میں نواز شریف ملوث ہیں جو لندن میں بیٹھ کر ملاقات کر رہے ہیں، وزیر اعظم چاہیں گے تو تفصیلات بتادیں گے، پی ڈی ایم کی سینئر لیڈر شپ اس بات سے لاعلم نہیں ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم کے خیال میں یہ ضروری ہے کہ عوام کو آگاہ کیا جائے۔

اسد عمر نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ قومی اسمبلی میں موجود اراکین میں متعدد کو یہ نہیں معلوم کہ تحریک عدم اعتماد کے پیچھے مزید کیا عناصر ملوث ہیں، ظاہر ہے کہ وہ نہیں چاہیں گے کہ وہ ایک ایسے اقدام کا حصہ بنیں جس سے ملک کے لیے خطرات پیدا ہوتے ہوں۔ تمام تر معلومات سامنے آنے کے بعد قومی اسمبلی کے اراکین یہ سوچیں گے کہ کیا وہ جانتے بوجھتے اس کا حصہ بننے کو تیار ہیں، کیا وہ پاکستان پر لگتے والی قدغن کا حصہ بننے کو تیار ہیں۔ اراکین قومی اسمبلی بہت محب وطن ہیں ظاہر ہیں کہ وہ تمام تر صورتحال کو دیکھنے کے بعد ہی تحریک عدم اعتماد کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کریں گے۔

فواد چودھری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں، ایسے لوگ جب بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو وہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں، اسی لئے نواز شریف کو باہر بھجوانے کی مخالفت کی تھی، عمران خان دلیر آدمی ہیں، وہ لوگوں کے سامنے چیزیں رکھتے ہیں، عوام کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمارا کام ہے کہ لوگوں کے سامنے حق اور سچ رکھا جائے، فیصلہ پاکستان کے عوام اور منتخب نمائندوں نے کرنا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس کو پاکستان کے بڑے ہونے کی حیثیت سے خط دکھانے کا فیصلہ کیا ہے، خط دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو خط سے جڑے معاملات کا علم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ ہمارے سامنے ہے، لیاقت علی خان شہید ہوئے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی، جنرل ضیاء الحق کا طیارہ تباہ ہوا، اس خط کے ذریعے ان نتائج سے آگاہ کیا گیا کہ سیاست عمران خان کو کدھر لے کر جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دلیر آدمی ہیں، وہ لوگوں کے سامنے چیزیں رکھتے ہیں، عوام کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسا لیڈر موجود ہے جو باہر کی کالیں نہیں لیتا، یہ وہ لیڈر ہے جو عوام سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمارا کام ہے کہ لوگوں کے سامنے حق اور سچ رکھا جائے، فیصلہ پاکستان کے لوگوں اور منتخب نمائندوں نے کرنا ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم کی مقبولیت کے باعث بیرونی عناصر خوفزدہ ہیں، یہ خط تحریک عدم اعتماد آنے سے پہلے کا ہے، اس خط میں تحریک عدم اعتماد کی باتیں بھی شامل ہیں، اپوزیشن کے لوگ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں۔ میں نے اسی لئے کہا تھا کہ نواز شریف کو باہر نہ جانے دیا جائے، اس طرح کے لوگ جب باہر چلے جاتے ہیں تو وہ انٹرنیشنل اسٹیبلشنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں، نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے دو تین نام نہاد وی لاگرز نے خط لہرایا، ان نام نہاد سینئر وی لاگرز کی ٹی وی پر بھی ریٹنگ نہیں، وہ اپنے وی لاگ پر ہی لگے رہتے ہیں، انہیں کل بھی کہا تھا کہ وہ نوجوان رپورٹرز سے تربیت حاصل کرلیں کہ خبر کی تصدیق کس طرح کی جاتی ہے۔ ایک خط یورپی یونین کا لہرایا جا رہا ہے جو پہلے ہی پبلک ہے، ایک صحافی نے جعلی خط بھی شیئر کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جس خط کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ میڈیا کے پاس نہیں، جو لوگ دوسرے خطوں کو اس خط کا کہہ کر پیش کر رہے ہیں وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔

Advertisement