آرمی چیف جنرل باجوہ ہر مشکل وقت میں مرد بحران ثابت ہوئے

Published On 10 April,2022 09:18 am

لاہور: (دنیا نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ملک کے لیے ہر مشکل وقت میں مرد بحران ثابت ہوئے ہیں۔ امن کا زمانہ ہو یا جنگ کا ہمیشہ آگے بڑھ کر قائدانہ کردار ادا کیا۔ ان کےدور میں پاکستان نے کئی اہم سنگ میل عبور کیے ۔ موجود ہ سیاسی بحران میں بھی تمام نظریں ان کی جانب رہیں ۔ انہوں نے نہایت دانشمندی سے قوم کی کشتی کو پار لگایا۔ جس سے ملک ایک بڑے بحران سے بچ گیا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2016 کو پاک فوج کے 16ویں سربراہ کی ذمہ داری سنبھالی، جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، دنیا باجوہ ڈاکٹرائن کی قائل ہوتی چلی گئی۔ بطور سپہ سالار قمر جاوید باجوہ نے امن کی مکمل بحالی کو مشن بنایا، ناقابل تسخیر ملکی دفاع کا بیڑہ بھی اٹھایا۔ چیلنج بہت بڑے تھے لیکن آرمی چیف نے انتہائی خندہ پیشانی سے قبول کئے، متاثر کن اقدامات سے اپنی الگ پہچان بنائی۔

جنرل باجوہ نے دہشتگردوں کا بیانیہ ناکام بنانے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائی، آرمی چیف کی ہدایت پر ملک بھر میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے حتمی آپریشن ردالفساد شروع کیاگیا۔ سپہ سالار کی قیادت میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور ملک بھر میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشنز سے دہشت گردی کے ہر قسم کے نیٹ ورک ختم کر دیئے گئے۔افغانستان سے متصل سرحد پر حفاظتی باڑ اورسرحدی قلعوں کی تعمیر سے دہشتگری کا خاتمہ ہوا، اس کے ساتھ ہی بحالی ترقیاتی منصوبوں کو بھی مکمل کیا گیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اپنے سپاہیوں کے ساتھ رویہ مشفقانہ رہا، بطور سپہ سالار وہ مسلسل کنٹرول لائن اور اگلے مورچوں کے دورے کرکے جوانوں کو اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہے ، مذہبی اور قومی تہوار ہو یا کوئی اور اہم موقع ، آرمی چیف عمومی طور پر جوانوں کے ساتھ اگلے مورچوں پر ہی نظر آئے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں فوجی سفارتکاری کا تصور سامنے آیا ، ان کے غیرملکی دورے اور پاکستان آئے غیرملکی وفود سے ملاقاتوں ، خصوصاً افغان طالبان اور امریکا میں مذاکرات میں کردار سمجھنے میں مدد ملی۔ انہوں نے سعودی عرب، قطر سمیت مختلف ممالک سے تعلقات مزید بہتر بنائے۔ ریاض اور تہران سمیت مختلف مسلم ممالک کے درمیان فوجی تعاون پیدا کرنے کیلئے موجود رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھیں ۔

بحالی امن کے حوالے سے سپہ سالار کے وژن کو ملکی سطح پر تو سراہا ہی گیا دیگر اقوام بھی اس کی گرویدہ ہیں، امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے میں آرمی چیف کے کردار کو سراہا گیا۔ پینٹاگون میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو گارڈ آف آنر پیش کیا اور اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔

پاک فوج کے سربراہ نے جب چین کا دورہ کیا تو وہاں بھی انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا، برطانیہ اور ایران بھی عالمی امن میں پاکستانی آرمی چیف کے کردار کے معترف ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بین الاقوامی برداری میں تشخص ایک مرد آہن کا رہا مگر اپنے سپاہیوں میں ان کا تاثر سخت گیر نہیں بلکہ مشفقانہ رہا۔ جب انہیں بطور آرمی چیف نامزدگی کی اطلاع دینے کیلئے وزیراعظم ہاؤس بلایا گیا تو وہاں استقبال کرنے والے جونیئر فوجی و سول افسروں سے بے تکلف ہوکر ملے۔

سلامتی کے ساتھ معاشی صورتحال بہتر بنانے کیلئے بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خدمات تاریخ کا حصہ ہیں۔ معاشی حالت کی بہتری کیلئے انہیں قومی ترقیاتی کونسل کا حصہ بنایا گیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حکومت کے معاشی ماہرین ، ملکی معروف کاروباری شخصیات اور تاجر برادری کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جہاں امن دشمنوں کیلئے قہر ثابت ہوئے وہیں ازلی دشمن بھارت کو جارحیت پر جواب کے حوالے سے بھی مرد آہن بن کر ابھرے۔ مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو بین الاقوامی سطح پرسراہا گیا۔ بالا کوٹ پر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیکر انہوں نے انتہائی کشیدہ صورتحال میں فوج کا مورال بلند کیا، مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت پر احتجاج اور کشمیریوں کی آواز بننے میں بھی سپہ سالار کا کردار اہم رہا۔

دشمن نے ہمیشہ امن پر وار کیا لیکن پاکستان نے ہمیشہ دوستی کا پیغام دیا جس کا بڑاثبوت کرتارپور راہداری ہے ، دوستی کا یہ راستہ کھولنے میں بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کا کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے منصوبے پر کام 10 ماہ کی مختصر ترین مدت میں مکمل ہوا۔

ایک ہزار 8 سو 54 علما کرام کی جانب سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پیغام پاکستان کے نام سے فتویٰ بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں جاری ہوا۔ فاٹا کا انضمام اور پرامن انتخابات کے انعقاد جیسے تاریخی اقدامات بھی سپہ سالار کے کریڈٹ پر ہیں۔

اس کے علاوہ ملک کو درپیش اندرونی خطرات ، آفات ، سیلاب ، ٹڈی دل ااور پولیو جیسے مسائل سے بھی نہایت مہارت کے ساتھ نمٹا گیا ۔ جنرل باجوہ کی قیادت میں پاک فوج نے کورونا کے خلاف این سی او سی جیسے بےمثال ادارے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ موذی وبا سے نمٹنے کے لیے این سی او سی کی خدمات کا اعتراف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی کیا ۔

ملک میں جاری اعصاب شکن سیاسی بحران میں بھی نظریں آرمی چیف کی طرف رہیں، انہوں نے انتہائی دانشمندی اور بردباری سے صورتحال کو سنبھالا۔ جنر ل قمر جاوید باجوہ نے اپنی کوششوں سے قوم کی کشتی کو بھنور سے نکالا جس سے عوام نے سکھ کا سانس لیا ۔
 

Advertisement