کراچی:(دنیا نیوز) جامعہ کراچی میں ہونے والے خودکش دھماکے کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، خودکش حملہ کرنے والی خاتون کے شوہر کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے جبکہ دھماکے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے، چھاپوں کے دوران 2 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا بتانا تھا کہ خاتون کئی ہفتے تک جوہر کے علاقے میں رہائش پذیر رہی، آخری ہفتے شاہراہ فیصل کے نجی ہوٹل میں قیام پذیر تھی، ملزمہ جس رکشے میں پہنچی اور رکشے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا، ملزمہ کو مسکن چورنگی کے قریب سے سواری کے طور پر بٹھایا تھا۔
ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھنے والی دوسری خاتون کی تلاش جاری ہے، مختلف چھاپوں کے دوران بھارتی سمز کے شواہد بھی ملے جس پر تفتیش جاری ہے۔
خودکش دھماکے کا مقدمہ درج
دوسری جانب جامعہ کراچی میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، دھماکے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ میں کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق دھماکے کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے قبول کی، مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور ایکسپلوسو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئیں ہیں، دھماکے کی ذمہ داری سے متعلق بیان سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا۔
خود کش حملہ آور خاتون کا آخری ٹویٹ بیرون ملک سے کئے جانے کا انکشاف
جامعہ کراچی وین پر خود کش حملہ آور خاتون شاری بلوچ کا آخری ٹویٹ بیرون ملک سے کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق شاری بلوچ کا آخری ٹویٹ ایک مغربی ملک سے کیا گیا ہے، ٹویٹ کے لئے استعمال ہونے والی انٹرنیٹ آئی پی اور میک ایڈریس پاکستان کا نہیں، جی پی آر ایس لوکیشن تبدیل کر کے بھی انٹر نیٹ ایڈریس چھپایا جاتا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ شاری بلوچ کا ٹویٹر اکاؤنٹ باقاعدہ طور پر بیرون ملک سے استعمال کیا گیا، خود کش حملہ آور خاتون کی آئی ڈی اور پاسورڈ بیرون ملک کسی کو فراہم کیا گیا۔
ہلاک ہونے والے چاروں افراد کی لاشیں نا قابل شناخت
دوسری جانب جامعہ کراچی ایچ ای جے فرانزک لیبارٹری کو چار افراد کے ڈی این اے نمونے موصول ہوئے ہیں، دھماکے میں ہلاک ہونے والے چاروں افراد کی لاشیں نا قابل شناخت ہیں، شناخت میں تاخیر کی وجہ اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپل کی عدم دستیابی ہے ۔
پاکستانی ڈرائیور کے اہل خانہ کے ڈی این اے حاصل کیے جا رہے ہیں، چائینز کے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپل موجود نہیں، چینی افراد کے زیر استعمال اشیاء سے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر 7 سے مشتبہ شخص گرفتار
ادھر کراچی یونیورسٹی میں خود کش حملے کے بعد سی ٹی ڈی نے کارروائی کے دوران پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر 7 سے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو ہاسٹل کے کمرہ نمبر 69 سے گرفتار کیا گیا جو ایم اے ہسٹری کے طالب علم سالم کے نام پر تھا، مشتبہ شخص کو صبح 8 بجے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، گرفتار شخص کا نام برق بتایا جا رہا ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے وائس چانسلر آفس کے باہر مظاہرہ کیا اور مشتبہ شخص کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
مشتبہ شخص بیبگار امداد کو گرفتار
ذرائع کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ روز خودکُش دھماکے کی تفتیش میں سی ٹی ڈی سندھ نے ایک مشتبہ شخص بیبگار امداد کو گرفتار کر لیا ہے، مشتبہ شخص کو موبائل فون کے لنک سے گرفتار کر کے شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
کراچی یونیورسٹی دھماکے کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل
کراچی یونیورسٹی دھماکے کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ ڈی آئی جی سی آئی اے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہوں گے۔
ایس ایس پی ملیر، ایس ایس پی ایسٹ ،ایس ایس پی اے وی سی سی تحقیقاتی ٹیم کے ممبران ہونگے۔ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ سی ٹی ڈی، رینجرز کی ٹیمیں دھماکے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
جامعہ کراچی دھماکا: وزیر داخلہ کا مجرموں کوعبرت کا نشان بنانے کے عزم کا اظہار
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جامعہ کراچی دھماکے کے مجرموں کو عبرت کا نشان بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی پر حملہ ہوا ہے، پوری قوت سے نمٹیں گے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر آج کراچی جا رہا ہوں، پورا پاکستان اپنے چینی بھائیوں سے بھرپور یکجہتی کرتا ہے، یہ ہمارا مشترکہ غم ہے، پاک چین دوستی پر حملہ ہوا ہے، پوری قوت سے نمٹیں گے، متعلقہ حکام سے ملاقات کر کے حقائق معلوم کروں گا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میں تحقیقات سے عظیم دوست چین کو مکمل طور پر آگاہ رکھیں گے، چینی باشندوں کی سکیورٹی کے تمام آپریٹس کا ازسرنو جائزہ لیں گے، سکیورٹی کے مکمل جائزے کے بعد موثر اقدامات کریں گے، باریک بینی سے ہر پہلو کی جانچ کریں گے، مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔