لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے تمام میگا کیسزکی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج ہونا چاہیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں انہوں نے لکھا کہ نیب قانون میں ترمیم بنیادی طور پر این آراو ہے نیب قانون میں ترمیم پاکستان میں اینٹی کرپشن مہم کوتباہ کرےگی۔ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری کیخلاف کیسز بند کیے جائیں گے نیب قانون میں ترمیم سے میگا کرپشن کا نیا دور شروع ہو جائے گا۔
ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ سیاستدانوں کے تمام میگا کیسزکی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ جج ہونا چاہیے، منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ 5 ماہ گزر چکے اور ایف آئی اے فردجرم عائد کرنے میں ناکام رہی ہے پتہ چلتا ہے کس طرح بڑے چور نظام کا استحصال اور ہیرا پھیری کرتے ہیں، کرائم منسٹر دوستانہ استغاثہ کے ذریعے ریکارڈ میں ردوبدل کر رہے ہیں۔
Crime Minister trying to interfere in his & his family s money laundering cases by altering record thru friendly prosecution. FIA on behest of Crime Minister has taken back challan for supplementary reference for altering it to destroy the case in toto.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 31, 2022
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کرائم منسٹر اپنے اور خاندان کے کیسز میں مداخلت کر رہے ہیں ایف آئی اے نے وزیر کرائم کے کہنے پر ضمنی ریفرنس کاچالان واپس لیا، ایف آئی اے وزیر کرائم کےکہنے پر کیس کو مکمل طور پر تباہ کر رہا ہے۔
حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا: عمران خان کا انکشاف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا،امریکا کے زیر اثر لابی مسلم ممالک سے صیہونی ریاست کو تسلیم کرانا چاہتی ہے۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق کبھی نہیں سوچا، نہیں معلوم نیا آرمی چیف کون ہو گا۔
ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں پی ٹی آئی چیئر مین نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے دباؤ تھا، پیغام بیجھا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں ، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ ابھی نہیں بتا سکتا، امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے۔
عدم اعتماد کے دوران انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطوں کی تردید کی اور بزنس مین ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے بھی لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 26 سال سے کہ رہا ہوں کہ سابق صدر آصف زرادری اور ن لیگ ایک ہی ہے، لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ہے، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔
عمران خان نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں، استعفوں کی تصدیق کے لئے جانے کی ضرورت نہیں ہے، قومی اسمبلی کے فلور پر سپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ، جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرنا ہے، اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق کبھی نہیں سوچا، نہیں معلوم نیا آرمی چیف کون ہو گا۔
انہوں نے ایف آئی اے کےمعطل پراسیکیوٹر سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کل ٹی وی پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالقرنین اسکندر کا انٹرویو دیکھا۔ ذوالقرنین اسکندر نے کہا شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔ شریف خاندان نے جان بوجھ کر کیس کو تاخیر کا شکار کیا۔ کیس میں تاخیر نہ ہوتی تو ڈیڑھ سال میں ان کو سزا مل جانی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ ذوالقرنین کو کہا گیا کیس اب آگے نہیں بڑھے گا۔ ہماری حکومت میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات میں مشکلات تھیں۔ تحقیقات کرنے والے لوگ ڈرتے تھے۔ انہوں نے مشرف دور کے دوران تحقیقات کرنے والوں سے انتقام لیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا ریکارڈ نکالنا مشکل تھا لیکن تگڑے افسر ڈٹ گئے۔ ڈاکٹر رضوان تگڑا افسر تھا اس پر بھی دباو ڈالا گیا۔ نیب اور ایف آئی اے میں 40 ارب روپے کے کیسز ختم ہو جائیں گے
امریکا، روس اورچین سے تعلقات رکھنا پاکستان کے مفاد میں ہے، عمران خان
اس سے قبل برطانوی چینل کو انٹرویو میں پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک سے تعلقات رکھنا جن میں امریکا ، روس اورچین بھی شامل ہیں پاکستان کے مفاد کے لئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا ذمہ دار ہوں جنہوں نے مجھے وزیراعظم منتخب کیا تھا میں دنیا میں ہونے والے صحیح یا غلط اقدامات کا ذمہ دار نہیں ہوں۔پاکستان میں 50 ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے کیسے پتا چل سکتا تھا کہ پیوٹن یوکرین کے خلاف کارروائی کے لئے جارہے ہیں۔ روسی صدر سے ملاقات دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تھی۔ ماسکو میں بیان دیا کہ فوجی کارروائی پریقین نہیں رکھتا ۔ہم نے یوکرین پرحملے کی حمایت نہیں کی۔
Former Pakistan prime minister Imran Khan spoke to Sky News about his visit to Russia, his foreign policy decisions when it came to China and India, and the return of the Taliban to power in Afghanistan.
— Sky News (@SkyNews) May 31, 2022
Today s top stories: https://t.co/iOm40vn1kt pic.twitter.com/KJavVaNv3F
چئیرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان متنازع مسئلہ ہے۔ بھارت کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اورکشمیریوں کے حقوق سلب کررکھے ہیں۔ کشمیر میں ایک لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں لیکن کسی نے بھارت کی مذمت نہیں کی کیونکہ وہ اتحادی ہے۔ ہمیں بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کرسکیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل کبھی بھی نہیں رہا تھا جب ہم نے کہا کہ طالبان پربم برسانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا تو ہمیں پرو طالبان کہا گیا افغان عوام 40 سال سے زیادہ عرصے سے پریشانیوں اورمصیبتوں کا شکار ہیں یہ کوئی فٹ بال میچ نہیں جس میں آپ کسی ایک ٹیم کی طرفداری کریں افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے جس ملک کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا وہ پاکستان ہے۔