وقت کا تقاضا ہے تمام سیاسی قوتیں میثاق معیشت پر متفق ہوں: وزیراعظم

Published On 08 June,2022 05:46 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے تمام سیاسی قوتیں میثاق معیشت پر متفق ہوں۔

وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا کہ پاکستان کی اقتصادی سلامتی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی قوتوں اور تمام متعلقہ فریقین اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات سے بالاتر ہو کر میثاق معیشت پر متفق ہوں، ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اتحادی حکومت نے معیشت کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ میثاق معیشت کے تحت پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا ہو گا۔ ہمارے پاس بہترین انسانی وسیلہ، زرخیز زمینیں اور میدان ہیں لیکن ہمیں بہتر حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے عملدرآمد کی ضرورت ہے چونکہ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا نہ جا سکا جس کی وجہ سے لاگت اور انہیں مکمل کرنے کی مدت میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں اس تاخیر پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پری بجٹ بزنس کانفرنس کے نکات کی روشنی میں، میں نے آئی ٹی، ایکسپورٹ، زراعت، فنانس سیکٹرز اور فوڈ سکیورٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور پیشہ ور افراد پر مشتمل مختلف ٹاسک فورسز بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تیزی سے عملدرآمد کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے سرکاری و نجی شراکت داری کی تجویز دی ہے، سرکاری و نجی شراکت داری سے نئے آئیڈیاز سامنے آئیں گے۔ اتحادی حکومت نے معیشت کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں، ہم نے اپنی سیاست پر اس کے اثرات کی پرواہ نہیں کی کیونکہ ایسا کرنا ملک کے بہترین مفاد میں ہے، کب تک ہم قومی ذمہ داریوں کی قیمت پر اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کا شکار ہوتے رہیں گے۔

شہباز شریف نے لکھا کہ اپنے غیر ملکی دوروں کے دوران انہوں نے اپنا وقت اور توانائی گزشتہ 4 سالوں کے دوران دوست ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کے ازالہ کو ٹھیک کرنے پر مرکوز کی ۔ آئی ٹی، تجارت، خزانہ، توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون ہماری ترجیح ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے، آئی ٹی کی برآمدات بڑھانے کی بڑی گنجائش موجود ہے، ہم آئی ٹی کے شعبہ کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کریں گے ، اگر درست پالیسیوں پر عمل کیا جائے تو آئی ٹی کے شعبہ میں دو، چار سالوں میں 15 ارب ڈالر تک برآمدات بڑھانے کی صلاحیت ہے۔ زمین ایک محدود اثاثہ ہے جہاں ہاؤسنگ سوسائٹیاں بڑھ رہی ہیں، ہم زمین کے غیر پیداواری استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ زراعت ہماری معیشت کا رخ موڑ سکتی ہے لیکن اس کیلئے فعال پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ قوم اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، مشکل فیصلے حالات کے مطابق ضروری تھے، انشاء اللہ ہم ان حالات سے باہر نکل آئیں گے، حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے کفایت شعاری کے اقدامات کئے ہیں۔ زراعت، تجارت، صنعت ، آئی ٹی اور مالیاتی ماہرین کی پری بجٹ بزنس کانفرنس میں فعال شرکت اور تجاویز کے لئے پر خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ بزنس کانفرنس معاشی چیلنجوں سے نمٹنے اور آگے بڑھنے کیلئے تبادلہ خیال کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔

Advertisement