سندھ بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ، پیپلز پارٹی سرفہرست، 946 امیدوار بلا مقابلہ منتخب

Published On 26 June,2022 04:59 pm

کراچی:(دنیا نیوز) سندھ میں مار دھاڑ سے بھرپور بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ، پولنگ کا وقت ختم ہوگیا، پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی، نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ 946 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔

6 ہزار 277 سیٹوں میں سے 2 ہزار سے زائد کےنتائج موصول ہوگئے ہیں، جس کے مطابق پیپلز پارٹی سرفہرست ہے، جی ڈی اے کا دوسرا، جے یو آئی کا تیسرا، آزاد امیدوار کا چوتھا جبکہ پی ٹی آئی کا پانچواں نمبر ہے۔

کشمور

ٹاؤن کمیٹی گڈو کی وارڈ نمبر 7 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار محراب علی مزاری 37 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، جماعت اسلامی کے امیدوار عبید اللہ 18 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

ٹاؤن کمیٹی گڈو کی وارڈ 8 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق ایس یو پی کے امیدوار 50 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، پیپلزپارٹی امیدوار زبیر احمد 49 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

خیرپور

ٹاؤن کمیٹی کوٹ ڈیجی کے وارڈ نمبر 8 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق جی ڈی اے امیدوار میر ڈنل تالپور 954 وقار لیکر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی کے امیدوار سید انوار علی شاہ 348 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی خیرپور کی وارڈ نمبر 15 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلز پارٹی کے غلام حسین مغل 1304 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار منصور اقبال شیخ 408 لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی وارڈ 17 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار اصغر شیخ 1149 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار مجید شیخ 356 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی خیرپور 21 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار جاوید بروہی 675 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی کے امیدوار انور علی 400 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

شہداد کوٹ

میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 3 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار طارق حسین بروہی 272 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، آزاد امیدوار دلاور خان کھوسو 147 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 6 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار کرم خان مگسی 642 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پیپلزپارٹی کے امیدوار قربان علی سومرو 472 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی کے وارڈ نمبر 9 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار غلام عباس ندیم سومرو 479 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے حمل خشک 346 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

کنڈیارو

ٹاؤن کمیٹی کنڈیارو کے وارڈ 11 کے پولنگ سٹیشن کے مکمل غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلز پارٹی کے اکرم قریشی 650 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، جے یو آئی کے عطاءاللہ 550 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

نوکوٹ

ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 6 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار عرفان خورشید 384 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پیپلز پارٹی کے برکت کورائی 203 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پنوعاقل

میونسپل کمیٹی کے وارڈ 6 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق جے یو آئی کے امیدوار پجا رام 147ووٹ لیکر کامیاب رہے، پیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالجبار شیخ 83 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

جيکب آباد

میونسپل کمیٹی كے وارڈ نمبر 04 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار غلام حسین عمرانی 388 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، پی پی پی کے نور محمد دھرپالی 380 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 5 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پی پی کے غوث بخش مغیری 1359ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار منور سومرو 439 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 16کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پی پی پی کے امیدوار محمد آصف مغیری 1354ووٹ لیکر کامياب ہوگئے، ٹی ایل پی کے امیدوار 282 ليکر دوسر ے نمبر پر رہے۔

کھپرو

کھپرو اور بیرانی سے پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا، ٹاؤن کمیٹی کھپرو کے 18 میں سے 13وارڈز میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوگئی۔

سانگھڑ

بیرانی ٹاؤن کمیٹی کے پانچوں وارڈز سے پیپلزپارٹی کی جانب سے کلین سویپ کیا گیا۔

مورو

میونسپل کمیٹی وارڈ نمبر 3 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پی پی پی کے جان عالم 630 ووٹ حاصل کر کامیاب ہوئے، جی ڈی اے کے اکرم قریشی 209 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

وارہ

ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 10 کے مکمل غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق آزاد امیدوار اوشاق چانڈیو 290 ووٹ لیے کر کامیاب ہوئے، پی پی کے امیدوار بشیر احمد چانڈیو 270 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

کنری

ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 2 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار ساجدعزیز 853 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے، تحریک لبیک کے امیدوار150 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔

ٹاؤن کمیٹی وارڈ نمبر 7 غريب آباد کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے حمایت یافتہ اميدوار غلام حسين درس 311 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، تحریک لبیک کے اميدوار نور محمد 133 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔

لاڑکانہ

میونسپل کمیٹی نوڈیرو سے پاکستان پیپلز پارٹی تمام 7 وارڈز سے کامیاب ہوگئی۔

قبل ازیں سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے تحت 14 اضلاع میں پولنگ کے دوران دوران صوبے میں سکیورٹی سخت کی گئی، پولیس سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بھاری نفری تعینات رہی، کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے چالیس ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں، بیالیس ایس ایس پیز اور 82 ڈی ایس پیز بھی نگرانی کر رہے ہیں، کوئیک رسپانس کیلئے رینجرز کو اسٹینڈ بائی رکھا گیا، حلقوں میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد کی گئی، صورتحال خراب کرنے والوں کیخلاف فوری مقدمہ درج کئے جانے کے احکامات جاری کئے گئے۔

پولنگ کے دوران مختلف علاقوں میں دنگے فساد کے واقعات بھی پیش آئے، نوشہرو فیروز کے علاقے بھریاسٹی میں ووٹرز کے درمیان تصادم ہوا، پولنگ کچھ دیر کیلئے روکی گئی جبکہ پولیس کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا۔

کندھ کوٹ میں جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے مابین لاٹھیاں چل گئیں، تصادم کا واقعہ میونسپل کمیٹی وارڈنمبر 10 میں پیش آیا جہاں لاٹھیاں لگنے سے 30 کارکن زخمی ہو گئے جبکہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جھگڑے کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور حالات پر قابو پا لیا، ٹھل کی یوسی 28 پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کے کارکنان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، سات افراد زخمی اور تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

نواب شاہ میں پولنگ سٹیشن نادر شاہ ڈسپنسری میں ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپر میں ایک سیاسی جماعت کانشان نہیں ہے۔ ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ روک دی گئی، علاقے میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

946 امیدوار بلامقابلہ منتخب

بلامقابلہ جیتنے والوں میں پیپلز پارٹی سب سے آگے، سات سو سڑسٹھ جیالوں کی کامیابی، اڑسٹھ آزاد امیدوار بھی جیت گئے، جی ڈی اے اکسٹھ کے ساتھ تیسرے اور جے یو آئی ستائیس کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہی۔

 پیپلز پارٹی کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

 پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ وقت بڑھانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا، پولنگ کا وقت 7 بجے تک کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

پیپلز پارٹی کے الیکشن سیل انچارج سینیٹر تاج حیدر کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ  سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں، آج ووٹنگ کے دن سندھ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ووٹنگ کی شرح کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ کے اوقات میں دو گھنٹے کا اضافہ کیا جائے تاکہ عوام زیادہ سے زیادہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں۔

روہڑی اور ٹنڈو آدم میں ایک، ایک شخص جاں بحق

سندھ کے بلدیاتی الیکشن کے دوران دن بھر جھگڑے ہوئے، روہڑی کے دبر پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا جبکہ ٹنڈو آدم میں بھی جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہوا۔

سندھ کے کئی اضلاع میں دنگا فساد، فائرنگ، کارکنان زخمی، پولنگ عملے کے 10 اہلکار اغوا

 سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران کئی اضلاع میں لڑائی جھگڑے کے واقعات میں 37 افراد زخمی ہو گئے۔ کندھ کوٹ میں جے یو آئی ف اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے درمیان تصادم، پولنگ عملے کے 10 اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا۔ ٹھل میں فائرنگ تو گھوٹکی میں خواتین نے ووٹ کاسٹ نہ کرنے دینے پر احتجاج کیا۔

سندھ کے چودہ اضلاع میں بلدیاتی الیکشن ، کہیں لڑائی جھگڑے تو کہیں فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ کندھ کوٹ میں جے یو آئی ف اور پیپلزپارٹی کے کارکن آمنے سامنے آ گئے۔ ایک دوسرے کی ڈنڈوں کے ساتھ پٹائی کے نتیجے میں 30 کارکن زخمی جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دوسرے واقعے میں کندھ کوٹ کے ددر یوسی کے پولنگ سٹیشن ٹوڑی بنگلو پر مسلح افراد نے دھاوا بول کر پولنگ عملے کے 10افراد کواغواکر لیا، مسلح افراد نے ووٹرز کو ہراساں کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

نوشہرو فیروز کے علاقے بھریا سٹی میں بیلٹ پیپر پر اُمیدوار کے اسٹیمپ لگانے پر تصادم ہوا، کارکنوں نے ایک دوسرے پر شدید تشدد کیا ،پولیس کی اضافی نفری نے صورتحال کو سنبھالا۔ ٹھل کی یوسی 28 پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کے کارکنان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، سات افراد زخمی اور تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

نوابشاہ میں بیلٹ پیپرز میں تحریک لبیک کا نشان غائب ہونے پر تحریک کے کارکنان آپے سے باہر ہو گئے، ہنگامہ آرائی کے باعث پولنگ روکنا پڑی، رینجرز اور پولیس نے صورتحال کو سنبھالا۔

کشمور میں گڈو کے وارڈ نمبر 10 کے پولنگ اسٹیشن پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں میں تصادم ہوا جبکہ نوابشاہ میں پیپلزپارٹی کے اُمیدوار کا نشان مخالف اُمیدوار کو دے دیا گیا، پی پی کے اُمیدوار کو جے ڈی اے کا نشان دے دیا گیا، اسی طرح خیر پور میں بھی آزاد اُمیدوار نے اچانک انتخابی نشان تبدیل کرنے پر کارکنوں کے ہمراہ ڈی آر او اور پیپلزپارٹی کیخلاف احتجاج کیا۔

بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے دوران غلطیاں، چیف الیکشن کمشنر نے تحقیقا ت کا حکم دیدیا

 سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوران بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی غلطیاں سامنے آئیں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے تحقیقا ت کا حکم دیدیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق جہاں پر امیدواروں کے نام غلط پرنٹ ہوئے، وہاں پولنگ ملتوی کر دی، دوبارہ الیکشن کیلئے نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز چوہان نے کہا کہ جہاں جھگڑے ہوئے وہاں صورتحال پر قابو پالیا ہے، پر تشدد واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انکوائری بھی ہوگی، امیدواروں اور تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے کہ حالات کو پرامن رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں ہے کہ بیلٹ پیپر کم بھیجے گئے ہیں، الیکشن کمیشن خود مختار ادارہ ہے کسی کی ڈائریکشن کے پابند نہیں ہیں، بلدیاتی نتائج قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی سے زیادہ بڑے پیمانے پر جمع کئے جاتے ہیں، کراچی میں مرکزی مانیٹرنگ روم سے بھی غیر حتمی نتائج جاری کیئے جائیں گے۔

اعجاز چوہان نے مزید کہا کہ شام 5 بجے تک پولنگ جاری رہے گی،تمام ڈی آر اوز ضلعی افسران اور پولیس افسران سے رابطے میں ہیں۔

Advertisement