لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس سے نواز شریف اور مریم نواز کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کس طرح احتساب کے نظام کو مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
وزیراعظم نے مزید لکھا کہ اس طرح کے انتقام پر مبنی عمل نے ملک کے جمہوری ارتقا میں خلل ڈالا اور سیاسی عدم استحکام کا باعث بنا جس نے سیاست کو خوفناک نقصان پہنچایا۔
ایون فیلڈ ریفرنس کیا ہے ؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے بری کردیا ہے ۔مریم نواز کو 2018 میں مجموعی طورپر 8 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔سال 2016 میں پاناما پیپرز سامنے آنے کے بعد معلوم ہوا تھا کہ 90 کی دہائی سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں اور پارک لین کے قریب واقع شریف خاندان کے زیر استعمال 4 رہائشی فلیٹس دراصل ان ہی کی ملکیت ہیں،شریف خاندان پر الزام لگایا گیا کہ انھوں نے ان فلیٹس کوغیرقانونی ذرائع کی مدد سے حاصل ہونے والی آمدنی سے خریدا،سپرپم کورٹ نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں سے تحقیقات کیلئے اعلان کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں کئی جلدوں پرمشتمل اپنی رپورٹس جمع کرائی، جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف اوران کے بچوں کے خلاف قومی احتساب بیورو میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی،رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف مختلف ریفرنس دائر کئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس بھی تھا،اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان نے موقف اختیار کیا کہ 1993 سے لے کر 2006 تک ایون فیلڈ پراپرٹی قطر کے شاہی خاندان کی ملکیت تھی لیکن شریف خاندان نے وہاں رہائش اختیار کی تھی جس کیلئے وہ وہاں کے کرائے اور دوسرے اخراجات خود اٹھاتے تھے۔
خاندان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہیں کیونکہ یہ ایک غیر رسمی معاہدہ تھا جسے کرنے والے دونوں افراد، نواز شریف کے والد محمد شریف اور موجودہ قطری حکمران کے والد شیخ جاسم بن جبر الثانی فوت ہو چکے ہیں،اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 2018 میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو اس مقدمے میں 11 سال قید اور 80 لاکھ برطانوی پا ؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی،اس کے علاوہ مریم نواز کو 8 سال قید اور 20 لاکھ برطانوی پا ؤنڈ جرمانہ جبکہ ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 2 سال قید کی سزا سنائی تھی۔مذکورہ سزاﺅں میں تینوں کو ایک ایک سال قید کی سزا نیب سے عدم تعاون پر سنائی گئی تھی۔