لاہور: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوج میری ہے اور اپنی فوج کے ساتھ ہوں، حکمران طبقہ مجھے فوج کے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو گا، لانگ مارچ میں مجھے جلدی نہیں اسلام آباد والوں کو جلدی ہے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے زمان پارک میں سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا، اس ملاقات میں لانگ مارچ اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ پی ٹی آئی چیئر مین نے صحافیوں کو اپنی زندگی سے لاحق خطرات اور حملے کے حوالے سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی اس لئے مخالفت کی، انہیں معلوم تھا کہ میں جیت جاؤں گا، مجھے اسٹیبلشمنٹ کی مدد چاہیے ہوتی تو ای وی ایم پر کیوں انحصار کرتا ، نواز شریف کو بلانے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ ایک جیسا ماحول دینے کا تاثر دیا جا سکے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ڈگی میں چھپ کر عسکری حکام سے ملنے جاتا ہے اس سے کیا مذکرات ہونگے، ای وی ایم کے بغیر بھی انتخاب ہوتے ہیں تو انشاءاللہ ہم جیتیں گے، جس قدر عوام ہمارے ساتھ ہے انشااللہ دو تہائی اکثریت ملے گی، اسی خوف سے ہماری مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یہ انتخابات نہیں کروا رہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میں صرف شفاف الیکشن چاہتا ہوں، اسٹیبلشمنٹ کی حمایت مجھے نہیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو درکار ہے، میں فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، فوج میری ہے، یہ لوگ مجھے فوج کے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو گا، ملک کو درپیش پیش مسائل کا حل شفاف انتخابات میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں لانگ مارچ کو لیکر چل رہا ہوں، مجھے جلدی نہیں اسلام آباد والوں کو جلدی ہے، نواز شریف ہمیشہ اپنے ایمپائر کے ساتھ کھیلتا ہے۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو:
اس سے قبل برطانوی میڈیا کے ساتھ تفصیلی انٹرویو کے دوران سابق وزیراعظم نے کہا کہ وزیرآباد میں ہونے والے حملے پر میرے بیٹے بہت پریشان تھے۔ 2 گھنٹے بعدجیسے ہی میں ہسپتال پہنچا، میں نے اپنے بیٹوں سے بات کی اور اپنی سابقہ بیوی سے بھی گفتگو کی جو کافی پر سکون تھی لیکن میرے بیٹے کافی پریشان تھے اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی ان سے ملاقات ہوگی۔
عمران خان نے انکشاف کیا کہ جدم بڑے صاحبزادے سلیمان نے ہمیشہ سیاست میں آنے کے ان کے فیصلے کی مخالفت کی، جب مجھے گولی ماری گئی تو وہ کافی پریشان تھا۔ ہمارا اپنی زندگی پر کوئی قابو نہیں، یہ سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ مجھ پر حملہ اصل میں انہیں اشرافیہ کو بے نقاب کرنے سے روکنے کے لیے ہمیشہ کے لیے خاموش کرنے کی کوشش تھی۔ یہ طاقتور لوگ مجھے دوبارہ نشانہ بنانے کی کوشش کریں گے، اس لیے میں نے اپنی رہائشگاہ پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ کیونکہ انہیں خوف ہے کہ میری پارٹی آئندہ انتخابات میں کلین سوئپ کرے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اصرار کیا کہ قانون کی حکمرانی ہی وہ چیز ہے جو مہذب معاشرے اور بنانا ری پبلک میں فرق کرتی ہے، جو چیز ہمیں ترقی کرنے سے روک رہی ہےوہ یہ ہے کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہے۔ حملے کے بعد تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروا سکے جس کا مجھے افسوس ہے، جبکہ ہماری شکایت میں نامزد افراد میں سے ایک اعلیٰ افسر تھا۔ ذرا تصور کریں کہ اس ملک میں ایک عام آدمی پر کیا گزرتی ہوگی، جب وہ طاقتور کے خلاف آتا ہے تو بے بس ہوجاتا ہے۔ مجھ پر حملے میں 2 افراد شامل تھے جب کہ دوسرا حملہ آور تاحال مفرور ہے۔ جب آپ مافیا کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں تو آپ کی جان کو خطرہ رہتا ہے، میں نے انصاف کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت کے بارے میں ان کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔ امریکا سپر پاور ہے، یہ ناقابل تصور ہے کوئی ملک امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھنا چاہے گا۔ میں امریکا کے ساتھ ایسے ہی تعلقات رکھنا چاہوں گا جیسے کہ بھارت کے تعلقات ہیں امریکا کے ساتھ،
انٹرویو کے دوران رشی سوناک کے برطانوی وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہونے پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ اقلیتی نسل سے تعلق رکھنے والے شخص کے انتخاب پر خوشگوار حیرت میں مبتلا ہیں۔ مجھے کاؤنٹی کرکٹ کےد وران نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا۔