لاہور: (دنیا نیوز) سال 2022 لاہور میں ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے کچھ اچھا نہ رہا، سیاسی اتھل پتھل کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے رہے، بزدار دور کے دو منصوبے مکمل، دو ادھورے رہ گئے، شہباز حکومت کے 4 منصوبے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔
2022 میں سیاسی اتار چڑھاؤ نے لاہور کے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار پر اثر ڈالا، سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی رخصتی کے ساتھ ان کے منصوبوں کو بریک لگی، حمزہ شہباز کے مختصر دور کے منصوبے بھی ادھورے رہ گئے، پرویز الٰہی نے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بڑھائی لیکن سیاسی بھونچال پھر آڑے آنے لگا۔
اس سے پہلے شہباز شریف نے جو منصوبے شروع کئے تھے وہ بھی سیاسی تبدیلی کی نذر ہوئے، بزدار حکومت کے دو بڑے منصوبے شیرانوالہ فلائی اوور اور شاہکام فلائی اوور مکمل کر کے عوام کے لیے کھول دئیے گئے، لیکن گلاب دیوی انڈر پاس اور لاہور برج کے منصوبوں کی رفتار سست پڑ گئی، منصوبوں کی تکمیل کے لیے اب بھی چار ماہ کا وقت درکار ہے۔
سگیاں روڈ توسیعی منصوبہ ڈیڈلائن گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہوا، ایل ڈی اے سٹی نیا پاکستان اپارٹمنٹس کی سائٹ پر ایک بھی اپارٹمنٹ تعمیر نہ ہو سکا، رواں سال دو میگا پراجیکٹ شروع ہوئے، بیگم کوٹ سے سگیاں پیکیج تھری اور سمن آباد موڑ پر انڈر پاس کی تعمیر جاری ہے، مزید تین منصوبوں پر کام شروع ہونے کو ہے، منصوبوں میں شاہدرہ ملٹی لیول گرڈ سیپریشن پراجیکٹ ، بند روڈ توسیعی منصوبہ اور اکبر چوک ری ماڈلنگ کا منصوبہ شامل ہے۔
ترقیاتی کاموں کی سست رفتار اور دیگر زیر تعمیر التوا منصوبے عوام کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں، شہر کے 9 سپورٹس کمپلیکس اور ایک موریہ پل توسیعی منصوبہ بھی مکمل نہ ہو سکا ہے۔