اقوام متحدہ: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جس کے باعث مزید 90 لاکھ افراد کے غربت میں جانے کا خدشہ ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے آئندہ ہفتے جنیوا میں ایک روزہ انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائیمیٹ ریزیلئنٹ پاکستان کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں متعدد ممالک کے سربراہان اور درجنوں ممالک کے اعلیٰ مندوبین شرکت کریں گے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ریزیڈنٹ ریپریزنٹیٹو کیوٹ اسٹبی نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں اس طرح کا سیلاب پہلے نہیں آیا لیکن ایسا ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے دیگر ممالک میں بھی ہو سکتا ہے، سیلاب کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور اگلے سیزن کیلئے فصلیں کاشت نہیں ہو سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلابی صورتحال کے بعد زرعی اجناس اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے نہ صرف غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا بلکہ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد 70لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 46 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے کہا کہ سیلاب کے باعث 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں سے تقریباً 80 لاکھ اب تک بے گھر ہیں کیونکہ بعض علاقوں میں سیلاب کا پانی اب بھی کم نہیں ہوا، اس وقت متاثرین کی سب سے اہم ضرورت رہائش، زراعت اور ذریعہ معاش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کلائمیٹ ریزیلیئنٹ کانفرنس: پاکستان کو 16 ارب ڈالر امداد متوقع
پاکستان کی وزارت خارجہ میں اقوام متحدہ کے ڈویژن کے سربراہ سید حیدر شاہ نے اسلام آباد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے، بحالی اور تعمیر نو میں مدد کیلئے 16 ارب ڈالر سے زائد امداد کی ضرورت ہوگی، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو صرف ایک سال کا منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحالی اور تعمیر نو کیلئے ضروریات کی سٹریٹجک بحالی کے مزید 4 اہداف میں درجہ بندی کی گئی جس میں حکومت کی صلاحیت سازی، جامع تعمیر نو، صنفی مسائل اور معاش شامل ہیں
واضح رہے پاکستان میں سیلاب کے باعث 20 لاکھ گھر، 13 ہزار کلو میٹر سے زائد سڑکیں، 3 ہزار کلو میٹر سے زائد ریلوے ٹریک، 439 پل، تباہ ہوئے اور نقصان پہنچا، 40 لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ تباہ ہوا اور نقصان پہنچا جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ مویشی مر گئے، کئی علاقوں میں اب بھی سیلابی پانی کھڑا ہے۔