لاہور: (دنیا نیوز) پارٹی فنڈنگ کیس کے سلسلہ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا، تین رکنی لارجر بینچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دئیے کہ اگر پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کو مطمئن کر دے فنڈز ممنوعہ نہیں تو کیا ہو گا؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا اختیار نہیں ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ تو پھر پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مقصد کیا ہوا؟ آپ کے پاس فیصلہ بدلنے کا اختیار نہیں مگر نئے حقائق سامنے آجائیں تو؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پتہ چل جائے فنڈز ممنوعہ نہیں تو فیصلہ تو بدلنا ہو گا۔
عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ آج لگتا ہے الیکشن کمیشن کے وکیل نئی ہدایت لے کر آئے، آج انہیں بتایا گیا کہ عدالت کو کہیں ہم نے جو فیصلہ کر لیا اسی پر رہنا ہے، کیا مائی لارڈ جو کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن کا وہی فیصلہ ہے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جی ہم اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کر سکتے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فائدہ کیا ہوا؟ پھر توالیکشن کمیشن کیخلاف پی ٹی آئی کو ہم یہاں ہی سن لیتے ہیں۔
تین رکنی لارجر بینچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔