کراچی: (دنیا نیوز) سندھ کی سیاست میں خوشگوار تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، ایم کیو ایم کے تمام دھڑے ایک ہو گئے، پرانے ساتھیوں مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور عامر خان نے ایم کیو ایم پاکستان کے پلیٹ فارم سے دوبارہ ایک ساتھ سیاسی جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
کراچی میں میڈیا سے مشترکہ طور پر گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ دعوت شمولیت پر تمام لوگوں کا شکرگزار ہوں، شکر ہے موجودہ حالات میں سب نے اپنی ذمہ داری پوری کی، آج اللہ کا شکر ہے سب کی مشترکہ کاوشیں رنگ لائی ہیں، پاکستان کو منزل تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، قومی جدوجہد میں سب چلنے کا عزم کریں، پاکستان بنایا تھا اب پاکستان کو بچائیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ قوم میں مایوسی پیدا کرنے والوں کو آج مایوسی ہو رہی ہے، کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، گزشتہ 5 سال میں شہری علاقوں کے ساتھ رویہ سب کے سامنے ہے، یہ داستان 50 سال پرانی ہے، حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے ہیں،ضرورت اس بات کی ہے تمام لوگ آواز میں آوازملائیں۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ گورنر سندھ کو ہم نے منتخب کیا لیکن پورے سندھ کے گورنر ہیں، گورنر سندھ کا ہم کو قریب لانے میں ایک رول تھا، 23 اگست کا دن فیصلہ کن موڑ تھا، ہم نے پاکستان مردہ باد کا نعرے لگانے والے کو مسترد کیا تھا، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والوں کو ہمیشہ خوش آمدید کہتے رہیں گے، ہم بار بار وضاحتیں نہیں دیں گے، 2018 کے انتخاب میں ایم کیو ایم کو دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے انجن کے ذریعے ٹرین منزل تک پہنچ کر دکھائے گی، پندرہ جنوری کو انتخابات نہیں ہونے دیں گے، اگر آج رات کو حلقہ بندیاں ٹھیک کر دیں گے تو پھر الیکشن لڑیں گے، آج کا دن ثابت کر رہا ہے یہ تقسیم نہیں تجدید ہو رہی ہے، آفاق احمد سمیت سب کو دعوت عام ہے، درد کا علاج یہی سے مل پائے گا، کراچی میں پولیس، ڈاکوؤں دونوں میں رشتہ داریاں ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 14 اگست 2013 کو متحدہ بانی کی ایم کیو ایم کو چھوڑ کر گیا تھا، متحدہ بانی سے ہماری کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، تین سالوں تک ہم نے کوئی بیان اور سوشل میڈیا استعمال نہیں کیا تھا، پاکستان آکر میں نے اور انیس قائم خانی نے بغاوت کا اعلان کیا، روزانہ پاکستان کو گالیاں نکالی جا رہیں تھی، متحدہ بانی مودی کو آواز لگا رہے تھے کہ ہمیں سیاسی پناہ دو۔
پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ آج کا دن تاریخ میں بہت اہم لکھا جائےگا، میں نے کہا تھا متحدہ بانی کی سزا مہاجروں کو نہ دی جائے، اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہم نے بغاوت کا اعلان کیا تھا، شہر میں روزانہ 20 سے 22 لاشیں گرتی تھیں، آج اللہ کا شکر ہے شہدا قبرستانوں میں تالے پڑ گئے ہیں، شہر میں مسائل ہیں لیکن لاشیں گرنے کی خبریں نہیں آتیں، آج 2023 ہے اور ایک نیا امتحان ہے، ہم نے شہر کو ’’را‘‘ سے اس لیے آزاد نہیں کرایا تھا کہ زرداری اپنی جاگیر سمجھ لیں۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ شہرمیں کچھ لوگ شریف کیا ہوئے پورا شہر ہی بدمعاش ہو گیا ہے، کوئی ڈسٹرکٹ کورنگی پر قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے، ہم اپنی ذات کو پیچھے رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں، آج ہم ایک اور ہجرت کرنے آئے ہیں، یہ ہماری ذات، آرگنائزیشن نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے، آصف زرداری کا ارادہ ہے بلاول کو وزیراعظم بنائیں، اپنے وزیروں کو سمجھائیں، اگر بلاول کو وزیر اعظم بنانا ہے تو کراچی، حیدرآباد کے دکھوں پر مرہم رکھنا پڑےگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پیپلزپارٹی سے لڑائی نہیں چاہتے، کراچی شہر تباہ و برباد ہو چکا ہے، حالات کو دیکھ کر مفاہمت کی بات کر رہا ہوں، پیپلز پارٹی پندرہ سالوں سے کچھ نہیں کر سکی، تحریک انصاف بھی کچھ نہیں کر سکی، ہم نے پہلے بھی شہر کو بنایا اور اب پھر بنا کر دکھائیں گے، پاکستان کی سٹیبلشمنٹ، حکومت سے بھی کہنا چاہتا ہوں شہر کے نوجوانوں کو معافی دی جائے، لاپتا نوجوانوں کو ان کی ماؤں کے حوالے کیا جائے، لاپتا افراد کو بازیاب کیا جائے۔
پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ہم کوئی تفریق پیدا نہیں کرنا چاہتے، ہم خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں کام کریں گے، مہاجر ہوں مہاجر ہونے پر فخر ہے، شہر صرف مہاجروں کا نہیں دوسری زبانیں بولنے والوں کا بھی شہر ہے، دہشت گرد بنانے والوں کو پکڑا جائے گا تو دہشت گردی ختم ہو جائے گی، کیسی جمہوریت ہے اٹھارویں ترامیم کا ڈھونڈورا پیٹتے ہیں لیکن اختیارات نہیں دیتے، دس ہزار ارب سندھ کو ملا یہ پیسہ کہاں گیا؟ ہم نے اپنی صفیں باندھنی ہیں راستے کا تعین کرنا ہے، صرف باتیں نہیں کرنی حقوق لینے ہونگے۔
فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو وفاقی حکومت سے الگ ہونا چاہیے، صوبائی حکومت کی طرف تو دیکھنا بھی نہیں چاہیے، جس پر خالد مقبول صدیقی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی پالیسی اسٹیٹ منٹ نہ دیں،فاروق بھائی،، جب ووٹ فیصلہ نہیں کرتا تو روڈ فیصلہ کرتا ہے، مردم شماری پر مہاجروں کے ووٹ پر ڈنڈی ماری گئی، دوسرے شہروں کی طرح کراچی میں بھی کراچی کی پولیس ہونی چاہیے، مصطفیٰ کمال نے کہا ان کا ہنی مون پریڈ اب ختم ہونےوالا ہے۔
فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ موجودہ سیاسی و معاشی بحران میں ایم کیو ایم امید کی کرن ہے، متحدہ کو منظم کرنا پاکستان کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے، سیاسی جماعتیں دست و گریبان ہیں، سیاسی جماعتوں نے پاکستان کو ہائی جیک کیا ہوا ہے، جنیوا سے 10 ارب ڈالر کا تحفہ آگیا اور کہتے ہیں بڑا تیر مار لیا، اگر ایم کیو ایم کو موقع دیا جائے تو تنہا کراچی 10 ارب ڈالر کما کر دے سکتا ہے، ہمیں اب ماضی کا جواب اور جواز بھی نہیں بتانا، ہمارا عمل بتائے گا ہم کیوں یکجا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کا عمل صیح کیا یا غلط جواب نہیں دینا، ایم کیو ایم کو ماضی سے نکال کا بہت دور لیکر جانا ہے، عہد کرنا ہوگا صاف ستھری، پڑھے لکھے، تہذیب یافتہ، نفیس لوگوں کی ایم کیو ایم بنائیں گے، کہیں نہ کہیں ہماری غلطیاں، کوتاہیاں تھیں، آج احساس ہو رہا ہے یہ تقسیم زہر قاتل تھا، ایم کیو ایم کی سیٹیں چھین لی گئیں، ایک ری برانڈڈ، ایک ریفارمڈ ایم کیوایم سامنے لا رہے ہیں، 23 اگست کو ہم نے بھی لکیر کھینچ دی تھی اب کوئی صفائی نہیں دینی۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ 22 اگست کے مقدمات میں ہمیں کس نے الجھا کر رکھا ہے، فیصلہ اب عدالتوں نے کرنا ہے، ہم تو اپنا فیصلہ 23 اگست کو کر چکے تھے، پورے ملک میں سیاسی کشیدگی، اقتدار، اقتدار کے علاوہ کچھ نہیں ہو رہا، دس ارب ڈالر کا جنیوا کا قرضہ پاکستان کا مقدر نہیں، ایم کیوایم کو اپنا قومی کردار ادا کرنے دو، ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان بنایا تھا، سکھر، نواب شاہ، میرپور خاص سمیت دیگر شہروں کے برے حالات ہیں، کراچی والے 4 ہزار ارب سالانہ ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نظریں 15 جنوری کے انتخاب پر نہیں آگے ہیں، یہ خلا لندن والوں کو گالیاں دینے سے نہیں متحد ہونے سے خلا پر ہو گا، خیبرپختونخوا، بلوچستان والے طالبان کو بھتہ دے کر اپنا کام چلا رہے ہیں، یہ ایک نئی عفریت واپس آئی ہے، ہمیں منظم ہونے دیں اس عفریت کو ہم ختم کریں گے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات ملنے چاہئیں، شارع فیصل پر دھرنا دے دیں تو دیکھتے ہیں پھر 15 جنوری کا الیکشن کیسے ہوتا ہے۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ کسی پارٹی کو معیشت، مہنگائی کی فکر نہیں پورے ملک دنگل کا ماحول ہے، آج سے کراچی، حیدر آباد، سکھر کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھا تو پھر فیصلہ کن جدوجہد کیلئے نکلیں گے، سرفراز دھوکہ نہیں دیتا کئی بار آزمایا، سرفراز دھوکہ دیتا نہیں دھوکہ کھاتا ہے، سرفراز اب فیصلہ کر رہا ہے کہ اب دھوکہ نہیں کھائے گا۔