لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر گورنر پنجاب سمری پر دستخط نہیں کریں گے تو خود بخود اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کی سمری پرسوں گورنر صاحب کو دے دی جائے گی، آئین میں لکھا ہوا ہے پرویز الہیٰ اگلے 7 دن تک وزیراعلیٰ رہیں گے، پہلے تین دن وہ حمزہ شہباز کو خط لکھیں گے اور اپنے تین نام نگران وزیر اعلیٰ کیلئے شیئر کریں گے۔
انہوں نے کہا حمزہ شہباز اپنے تین نام پرویز الہٰی سے شیئر کریں گے، چھ ناموں میں سے ایک کو نگران وزیر اعلیٰ سلیکٹ کیا جائے گا، اگر یہ عمل تین دنوں میں مکمل نہیں ہوتا تو پھر اگلے تین دنوں میں الیکشن کمیشن چھ ناموں میں سے کوئی ایک نام سلیکٹ کرے گا، ساتویں دن نگران حکومت صوبے میں آ جائے گی، آئین میں لکھا ہے اسی کے مطابق الیکشن ہونا چاہیے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا ایکسٹنڈڈ نظام کچھ نہیں ہوتا یا ملک میں آئین ہے یا نہیں ہے، ایکسٹنڈڈ نظام ہوا تو یہ مارشل لا ہو گا، اگر کوئی عدالت یہ کہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن نہیں ہوں گے تو آئین سے متصادم ہو گا، اس کا مطلب مارشل لا ہو گا لوگ اپنے حق کیلئے باہر نکلیں گے، فوجی ہو یا عدالتی مارشل لا ہو ہمیں قبول نہیں ہو گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے مزید کہا کہ اس وقت عوام ایسے کسی احمقانہ فیصلے کو نہیں مانیں گے، جو آئین میں لکھا ہے وہی ہونا چاہیے، اگر آئین پر عمل نہیں ہو گا تو پھر ہم بنانا ری پبلک ہوں گے، آئین میں واضح ہے 90 دنوں کے اندر الیکشن ہوں گے، ، نو ماہ تک اس حکومت نے الیکشن کا وقت ضائع کیا، ایسا آدمی نگران حکومت کیلئے لگایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو۔
انہوں نے کہا شہباز شریف کے انتہائی احمقانہ معاشی فیصلوں کی اونرشپ ہم کیوں لیں، اگر انہوں نے مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے الیکشن کے فریم ورک پر بات کریں، یہ لوگوں کے ولن ہیں انہوں نے لوگوں کی کمر توڑ دی ہے، ایسا نہیں ہو سکتا بند کمروں میں فیصلے ہوں اور اشرافیہ کی حکومت چلتی رہے، یہ بند کمروں میں فیصلے کرنے والوں کا کانسپٹ ہے، ایسے ملک نہیں چل سکتا، ووٹ کے حق کو تسلیم کر کے مستحکم حکومت کی بنیاد رکھنا ہو گی۔