نوازشریف لیڈر، عمران خان گیدڑ، دونوں کا کیا مقابلہ ہے: خواجہ سعد رفیق

Published On 27 March,2023 02:10 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کا نواز شریف سے کیا مقابلہ ہے، نواز شریف لیڈر عمران خان گیدڑ ہے۔

ریلوے ہیڈر کوآرٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 2018 میں ملک کیساتھ کھلواڑ کیا گیا، چلتے ہوئے ملک کو خراب کر دیا گیا، ہمیں چور ڈکلیئر کردیا پھر چوری ثابت بھی نہ کر سکے، عمران اور اس کے سہولت کاروں کو یہ بات نوٹ کرنی پڑے گی کہ ایسا نہیں ہوگا، یہ نیب کے اندر ریٹائرڈ سیشن جج لگا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کے وزرا تھے جن کو غیب کی باتوں کا علم تھا، ہمیں نہیں پتہ کہ وہ نااہل ہوگا یا نہیں ہوگا، ہم غیب کی باتیں نہیں جانتے، آپ نے عثمان بزدار کے ذریعے پنجاب کو لوٹا ہے تو قانون حرکت میں آئے گا، عدالتوں کا سامنا کریں، یہ پولیس والوں پر شک کرتے ہیں پولیس والے مجھے مار دیں گے، وہی پولیس والے ان کا تحفظ کرتے ہیں، نوازشریف بیٹی کا ہاتھ تھام کر عدالت میں پیش ہوا، یہ بھاگتے پھرتے ہیں عدالتی ضمانت دے دو، تمۃارا نوازشریف کے ساتھ کیا مقابلہ ہے، وہ لیڈر ہے تم گیدڑ ہو۔

وفاقی وزیر ریلویز نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کرنے والا آدمی ہے، صوبائی اسمبلی کوئی کھلونا نہیں، ایک آدمی نے حکم دیا دو وزرائے اعلیٰ زمین پر لیٹ گئے، خان صاحب جو آپ کہیں گے وہ بالکل بھی نہیں ہوگا، آپ فاشسٹ ہیں، آپ کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان انہوں نے نہیں ہمارے بزرگوں نے بنایا ہے، اب یہ جلسہ کرے یا جلسی کرے اس کو اس طرح راستہ نہیں ملنا، ان لوگوں پر حیران ہوں جنہوں نے ان کو لیڈر مانا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریفارمز اس ہی وقت ہوں گی جب ساری جماعتیں ایک جگہ پر بیٹھ کر باتیں کریں گی، ہم نے ماضی میں کئی بار کوشش کی کہ بیٹھ کر بات کریں، ہم نے ہمیشہ بات کرنے کی کوشش کی، ہم نے اور پیپلز پارٹی نے ماضی میں غلطیاں کیں لیکن ہم سیکھ گئے تھے، یہ بہروپیا بیچ میں اتر آیا ہے، جب تک بات ان کو سمجھ میں نہیں آئے گی تو کشتی ہچکولے کھاتی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں صرف یہ نہیں لکھا کہ 90 روز میں الیکشن کراؤ آئین میں اور بھی بہت کچھ لکھا ہے، آئین یہ بھی کہتا ہے کہ مردم شماری ہو رہی ہے تو مکمل ہونے کا انتظار کیا جائے، چاروں وفاقی اکائیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، ہمارا 80 سال کا جدوجہد کا سفر ہے، میں سزاؤں کا حامی نہیں ہوں، ہم اگر سزاؤں کے معاملے میں چلے جائیں گے تو مزید خرابی میں چلے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کیا حکومت میں پہلی بار آئے ہیں؟ حکومت ان کو اچھی لگتی ہوگی جو پہلی بار حکومت میں آئے ہیں، ہم تین بار پہلے بھی حکومت کر چکے ہیں، یہ مسلم لیگ ن کی حکومت نہیں پی ڈی ایم کی حکومت ہے، اتحادیوں سے حکومت چھوڑنے کی بات کی وہ نہیں مانے، آئی ایم ایف منتخب حکومت سے بات کرتا ہے نگران حکومت سے نہیں، عمران خان نے بیچ میں لانگ مارچ کا اعلان کر دیا کہ الیکشن کا کریڈٹ اسے ملے گا، عمران خان کو سمجھایا تھا کہ صبر کرو ملک الیکشن کی جانب جائے گا، مریم نواز صاحبہ ٹھیک کہتی ہیں کہ انصاف کے پلڑے برابر کئے جائیں۔

ریلویز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ اس بار پاکستان ریلویز کے پاس وسائل بالکل نہیں ہیں، 2017 میں پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، اتنا بڑا معاشی بحران ریلوے میں کبھی نہیں دیکھا، تنخواہیں اور پنشن دینا مسئلہ بنا ہوا ہے، محکمہ ریلوے سپریم کورٹ کا شکر گزار ہے، پاکستان ریلویز کو سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف ملا ہے، پاکستان ریلویز کی بے کار زمینوں کو کام میں لائیں گے، ہم کسی کو بے روزگار کرنا نہیں چاہتے، اگر کوئی سرکار کی زمین پر بیٹھا ہے تو اسے ریلوے کو بھی کچھ نہ کچھ دینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا پاکستان ریلویز نے اگلے 100 دن کا ایک پلان بنایا ہے، عید پر سپیشل ٹرینیں بھی چلائیں گے، گرین لائن پر مسافروں کا پریشر کافی ہے، ہم 2 اور ٹرینوں کو گرین لائن کی طرز پر ہائی فائی بنانے جا رہے ہیں، پشاور سے کراچی تک نئی کارگو ٹرین چلانے جا رہے ہیں، اگر ریلوے کو کمرشل ادارے کی طرح چلائیں گے تو ہی فائدہ ہوگا، پاکستان ریلویز نے اپنے فریٹ کے کرایوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ریلوے کی اراضی کو کمرشل سرگرمیوں کیلئے استعمال کریں گے، سیلاب کے بعد اب تک گورنمنٹ کی جانب سے ریلوے کو کوئی پیسہ نہیں ملا، اس ملک میں ہر 5 یا 7 سال بعد دھکا شاہی شروع ہو جاتی ہے، اگر ہم نے اداروں کو بچانا ہے تو ذرائع آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا، 3 ایئرپورٹس کے آؤٹ سورس کا پروسیس جاری ہے، کراچی، اسلام آباد اور لاہور کے ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے، آؤٹ سورس کرنے کا مطلب بیچنا نہیں ہے، پی آئی اے پر ریلوے جیسی ایفرٹ نہیں کی، جو نتیجہ ریلوے سے آ رہا ہے خواہش ہے وہ پی آئی اے سے بھی آئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پائلٹس کی تنخواہوں پر 32 فیصد ٹیکس لگ گیا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں اس میں کمی ہو، لیکن آئی ایم ایف کا معاملہ رکاوٹ بنا ہوا ہے، پی آئی اے میں اس وقت کسی قسم کی کوئی سیاست اور مداخلت نہیں ہو رہی، پی آئی اے کو بچانے کیلئے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں، یہ سرتوڑ کوششیں آخری ہیں، ورنہ معاملہ بعد میں کہیں اور چلا جائے گا، ہم جتنا ریلیف دے سکتے تھے اتنا دیا ہے، ہمیں اداروں کو گرانا نہیں بچانا ہے۔