اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال ملک کو انارکی کی طرف نہ دھکیلیں۔
رانا ثنا اللہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کا 9 رکنی بنچ کم ہو کر 7 رکنی ہوا پھر 5 کا ہوا پھر 4 اور آج ایک اور جج نے خود کو الگ کر لیا، جو جج صاحب الگ ہوئے وہ بڑے سینئر ہیں ان کا اختلافی نوٹ بڑا افسوس ناک ہے، فیصلہ لکھتے وقت ان کی رائے نہیں لی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی سانحے سے کم نہیں ہے، یہ بات ہماری بارز کے لیے بھی ایک المیہ ہے۔
رانا ثنا نے کہا کہ قاضی فاٸز عیسیٰ کا فیصلہ ایک عدالت کا فیصلہ ہے، میں نے آج تک نہیں سنا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک سرکلر سے ختم کر دیا جائے، سپریم کورٹ کے بنچ کے مقابلے میں رجسٹرار کی کوٸی اہمیت نہیں ہے، قاضی فائز والے بنچ کا فیصلہ اس وقت تک چلے گا جب تک وہ چیلنج نہیں ہوتا، اس فیصلے کو سرکلر سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فرد واحد عمران خان نے معاشی و ملکی بحران پیدا کروا دیا ہے، اگر قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس نہ دائر کیا جاتا تو یہ بحرانی کیفیت جنم نا لیتی۔
رانا ثناء اللہ نے زور دیا کہ ججز سے گزارش ہے انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، اس معاملے میں فل بنچ نہ بنا تو انصاف ہوتا نظر نہیں آئے گا اور ملک افراتفری و انتشار کا شکار ہوجائے گا، آپ اس کا حصہ نہ بنیں، چیف جسٹس قوم کو انارکی کی طرف نہ دھکیلیں، یا تو فل بنچ بنائیں تاکہ تمام فریقین کے لیے قابل قبول حل نکلے، ایسا نہ ہوا تو خدشہ ہے کہ پھر وہ فیصلہ قابل عمل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کا طریقہ کار غلط تھا، سیاست میں فیصلے یکطرفہ نہیں ہوتے، سیاست میں مل بیٹھ کر فیصلے ہونے چاہئیں۔