لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 3 مختلف مقدمات میں عمران خان کی 4 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی اور سکیورٹی وجوہات پر انہیں آج ویڈیولنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دے دی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دو مقدمات میں عبوری ضمانت کی سماعت میں عمران خان کی ویڈیو لنک پرحاضری لگانے کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں عمران خان کے خلاف 3 مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالتی طلبی پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالجبار ڈوگر پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ حالات ایسے ہوں تو ویڈیولنک پر حاضری ہو سکتی ہے، آپ کو کیا اعتراض ہے؟ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ مجھے 10 سے 15 منٹ دے دیں، میں عدالت کی معاونت کردیتا ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کوئی حوالہ ملا توپیش کروں گا۔
عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے سوال کیا کہ کیا خطرے کا لیول وہی ہے جو عمران خان کے وکیل بتا رہے ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ پولیس فائل کے مطابق عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں۔
جج نے کہا کہ تو آپ کہہ رہے ہیں کہ تھریٹ لیول ایسا نہیں جس کا دوسرے فریق نے اظہارکیا؟ اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی میرے علم کے مطابق ایسا نہیں ہے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارے پاس پوری معلومات ہیں، تاریخ کو دہرانے کا موقع نہیں دینا چاہیے، بینظیر بھٹو کا واقعہ سامنے ہے۔
جج کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس قتل کے ملزمان آتے ہیں، ان کو اس سے بھی زیادہ خطرات ہوتے ہیں، آپ کی سکیورٹی نے تو مبینہ طور پر لوکل پولیس پر بھی ہتھیار سیدھے کرلیے تھے، عمران خان زندگی کا حق انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو آزادانہ پھرنے کے حق پر سمجھوتہ کرلیں۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں، عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ عمران خان کا ایم ایل سی بنا تو ہے لیکن یہ وزیر آباد سے بنا ہونا چاہیے تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ شامل تفتیش ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک بیان ریکارڈ کروا دیا تو ختم، شامل تفتیش ہونے کا مطلب ہے کہ جب پولیس طلب کرے پیش ہونا لازم ہے۔
عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت اور ویڈیو لنک حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کوآج کی سماعت کے لیے ویڈیو لنک سے حاضری کی اجازت دے دی۔
وکیل عمران خان نے استدعا کی کہ عید کے بعد کی کوئی تاریخ دے دیں، اس پر عدالت نے کہا کہ باقی ملزمان کے ساتھ کی تاریخ دیں گے۔
عدالت نے عمران خان اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کی عبوری ضمانت 4 مئی تک منظور کرلی۔