اسلام آباد: (دنیا نیوز) تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ مریم نواز کے ججز کو ٹارگٹ کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ نیب ترامیم کیس سننے والا بینچ فیصلہ نہ دے، این آر او کو بچانے کیلئے ججز کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، نیب ترمیم کیس شریف، زرداری فیملی کا طوطا ہے، اس کیس میں شریف، زرداری فیملی کی جان پھنسی ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود مسنگ پرسن کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، کسٹوڈیل ٹارچر ایسا جرم ہے جس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، سب نے دیکھا کس طرح پرویز الہیٰ کے گھر کے دروازے توڑے گئے، کل مریم نواز نے چیف جسٹس، ججز کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا۔
فواد چودھری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) تین رکنی بینچ کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے 16 میں سے 8 ججز اس وقت (ن) لیگ کے نشانہ پر ہیں، پورا پاکستان اس وقت چیف جسٹس کے پیچھے کھڑا ہے، 96 بار ایسوسی ایشنز بھی چیف جسٹس کے ساتھ کھڑی ہیں، چیف جسٹس اور ججز کو اس وقت کوئی فکر نہیں ہونی چاہیے، چیف جسٹس اور ججز کسی بلیک میلنگ میں آئے بغیر آزادانہ فیصلے کریں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا لوگوں کا کام ہے، آئین کے اتفاق رائے پر پورا پاکستان اکٹھا ہے، اگر آئین پرعمل نہیں ہو گا تو پھر ملک میں جنگل کا قانون ہوگا، کل عمران خان نے کہا اگر سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعمل نہیں ہوتا تو پھر سڑکوں پر فیصلہ کریں گے، پاکستان کے لوگوں کو اپنے حقوق کیلئے خود باہر نکلنا ہوگا، مریم نواز نے کہا فلانا جج بینچ سے ہٹ جائے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آج درست فیصلہ کیا، بینچ بنانا چیف جسٹس کا اپنا اختیار ہے، رفیق تارڑ، جسٹس قیوم کے ذریعے بینچ بنانا شہباز شریف کا پرانا طریقہ ہے، پاناما کے شواہد تو لندن فلیٹس ہیں، جوڈیشری کا باقاعدہ ایک مافیا سے مقابلہ ہے، کیوبا، لاطینی امریکا کے مافیا نے تو عدالتوں کو بم ہی مار دیئے تھے، یہ لوگ بھی عدالتوں کو بم مارنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ مریم نواز نے بشریٰ بی بی پر پیسے لینے کا الزام لگایا، عمران خان کی اہلیہ کو سوائے پناہ گاہوں میں جانے کے علاوہ کسی نے نہیں دیکھا، بشریٰ بی بی نے فیصلہ کیا ہے الزامات پر مریم نواز کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے جا رہی ہیں، آج ان کی جانب سے مریم نواز کو ایک نوٹس بھیجا جا رہا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر نے اپنے کنڈکٹ سے عہدے کا وقار کم اور ادارے کو ختم کر دیا، سکندر سلطان راجہ کی وجہ سے اوورسیز پاکستانی ووٹ کے حق سے محروم ہیں، پی ٹی آئی کا فنڈنگ کیس آیا، پیپلز پارٹی، (ن) لیگ کا فنڈنگ کیس کدھر گیا؟، سینیٹ الیکشن میں ضمیر فروشی، سندھ ہاؤس میں منڈیوں پر انہوں نے خاموشی اختیار کی، ان کی عمر 70 سے 72 سال ہے اور کیا کرنا چاہتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرریاں پانچ ممبران نے کرنا تھیں، چیف الیکشن کمشنر نے تقرریوں پر رولز کو فالو نہیں کیا، منظور اختر ملک جو چیف الیکشن کمشنر کا رشتہ دار ہے کو 18 ویں گریڈ کی نوکری دے دی، اگر یہ نوکری کسی سیاست دان نے دی ہوتی تو نیب کے چکر لگا رہا ہوتا، ڈی جی پولیٹیکل فنانس، ڈی جی ڈویلپمنٹ کو بغیر کسی اشتہار کے بھرتی کیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن کو ڈیپوٹیشن پر الیکشن کمیشن میں لگا دیا گیا، گریڈ 17 کے تین افسران کو چیف الیکشن کمشنر نے سپرسیڈ کر دیا کہ شکلیں پسند نہیں، اس طرح سے الیکشن کمیشن چل رہا ہے، ایک طرف کہتے ہیں زہر کھانے کے پیسے نہیں دوسری طرف چھ کروڑ الیکشن کمشنر کے دفتر پر لگا دیئے، سرگودھا میں 32 کروڑ روپے کی زمین الیکشن کمیشن کیلئے خریدی گئی۔
فواد چودھری نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ہم نے ریفرنس پہلے ہی دائر کیا ہوا ہے، کل ہم نیا ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیج رہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کو عہدے سے برطرف کیا جائے، سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کو جلد سنا جائے، عمران خان کے خلاف ایک روپے کی کرپشن کا کوئی کیس نہیں، ہمیں اپنی لیڈر شپ پر فخر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 75 سال میں عمران خان جیسی شفاف حکومت نہیں آئی، بلاول بھٹو کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات دینے سے حکومت نے انکار کر دیا، بلاول کو جب دیکھتے ہیں جہاز میں بیٹھے ہوتے ہیں، مسلم لیگ کی انٹرنل سیاست مذاکرات کو نقصان پہنچا رہی ہے، مریم نواز، خواجہ آصف مذاکرات کو نقصان پہنچانے کیلئے احمقانہ باتیں کر رہے ہیں، مذاکرات کیلئے آج آخری دن ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ چودہ مئی سے آگے انتخابات لے جانا ہے تو آئینی ترمیم کرنا ہو گی، چیف جسٹس صاحب نے کہا تھا آپس میں بیٹھ کر کوئی حل نکالیں، اگر آئین ختم اور الیکشن کا حق نہ دیا گیا تو پھر تحریک چلائیں گے، حقوق مانگنے سے ملتے ہیں ہم تحریک کو سپورٹ کریں گے، ہمیں تو چودہ مئی سے آگے الیکشن قبول نہیں، چیزیں بہتر ہو رہی ہیں۔