اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا، عمران خان کو رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دو مقدمات میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود تھے تاہم ابھی کمرہ عدالت تک نہیں پہنچے تھے، سابق وزیراعظم بائیو میٹرک کیلئے جیسے ہی اپنی وہیل چیئر سے اترے تو انہیں رینجرز نے گرفتار کرلیا۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا ہے، نیب حکام کے پاس عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ موجود تھے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے واقعہ کا نوٹس لے لیا
سابق وزیراعظم عمران خان کی احاطہ عدالت سے گرفتاری پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو 15 منٹ میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ 15 منٹ میں آئی جی اسلام آباد اور سیکرٹری داخلہ پیش ہوں، اگر پیش نہ ہوئے تو وزیراعظم کو بلا سکتے ہیں، یہ بھی بتائیں کہ کیوں اور کس کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا گیا ہے؟۔۔
آئی جی اسلام آباد
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، حالات معمول کے مطابق ہیں، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے جس کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی ہوگی۔
آئی جی اسلام آباد نے مزید بتایا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو نیب راولپنڈی منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
القادر ٹرسٹ کیس میں بشریٰ بی بی نے نیب انکوائری کو چیلنج کردیا
القادر یونیورسٹی کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے نیب انکوائری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب راولپنڈی کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیاسی مخالفین نے بے بنیاد الزامات پر نیب تحقیقات کا آغاز کیا، عدالت نیب کی انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا رد عمل
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کیخلاف کیسز ڈاکیومنٹڈ ہیں، دوسروں پر الزامات لگانے والا خود کرپشن کر رہا تھا، نیب میں عمران خان کیخلاف انکوائری چل رہی تھی جس میں قومی خزانے کو 50 ارب روپے نقصان کا معاملہ ہے، القادر ٹرسٹ میں 5 ارب روپے کی جائیداد ان کے نام پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس میں گرفتاری کے بغیر ریفرنس عدالت میں پیش کیا جاسکتا تھا، بار بار نوٹس کے باوجود عمران خان نے پیش ہونے سے انکار کیا، تحریری جواب بھی نہیں دیا، اگر یہ الزام آئے گا کہ آپ نے گرفتار کیوں کیا اور تحقیقات کیوں کیں تو اس طرح کے جرائم کو کس طرح کنٹرول کر سکتے ہیں۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوٹسز کے باوجود عمران پیش نہیں ہوئے، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر نیب کی جانب سے گرفتاری کی گئی ہے، ان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔
— Rana SanaUllah Khan (@RanaSanaullahPK) May 9, 2023
پی ٹی آئی رہنماؤں کا رد عمل
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چودھری نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو عدالت کے احاطے سے اغوا کر لیا گیا ہے، وکلا سمیت عام لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، عمران خان کو نامعلوم افراد اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 9, 2023
حماد اظہر نے کہا کہ 9 مئی کا دن عمران خان کی گرفتاری کا نہیں بلکہ پاکستان کی آزادی کا دن ثابت ہو گا، اہلیان لاہور لبرٹی چوک پہنچیں، اگلا لائحہ عمل وہاں دیا جائے گا۔
رہنما پی ٹی آئی مسرت چیمہ نے کہا کہ عمران خان ہماری جنگ لڑ رہے تھے، اب یہ ہماری 23 کروڑ عوام کی ہار جیت کا ٹیسٹ ہے، ملک کا سب سے پاپولر لیڈر عدالتوں سے اٹھا لیا گیا ہے، آج اگر ہم میں تھوڑی سی بھی قومی غیرت ہے تو اپنے لیے اور اپنے بچوں کیلئے باہر نکلیں گے۔
— Musarrat Cheema (@MusarratCheema) May 9, 2023