لاہور: (دنیا نیوز) اینٹی کرپشن عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کر لی۔
اینٹی کرپشن عدالت کے جج علی رضا اعوان نے پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی، اینٹی کرپشن کی جانب سے پراسیکیوٹر عبدالصمد نے دلائل مکمل کئے، پرویز الہٰی کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا انتظار نے دلائل دیئے۔
ایڈووکیٹ رانا انتظار نے پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی جبکہ پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پرویز الہٰی مقدمہ میں براہ راست ملزم ہیں لٰہذا درخواست ضمانت خارج کی جائے۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے آج جاری کرتے ہوئے عدالت نے پرویز الہٰی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کر لی۔
پرویز الٰہی کیخلاف ایک اور مقدمہ درج
بعد ازاں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سابق وزیراعلیٰ اور ان کے بیٹے مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کا ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مقدمہ میں لکھا گیا ہے کہ چودھری پرویز الہٰی اور چودھری مونس الہٰی نے پانامہ سکینڈل کے راستے مبینہ کروڑوں روپے اکٹھے کئے، چودھری پرویز الٰہی و دیگر نے مبینہ منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کیلئے پانامہ میں کمپنیوں کا استعمال کیا، چودھری پرویز الہٰی نے سرکاری عہدوں کا استعمال کرتے ہوئے مالی فوائد حاصل کئے۔
پرویز الہٰی و دیگر کے خلاف درج مقدمہ میں 2010 اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ آج ایک بجکر 25 منٹ پر درج کیا گیا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب پر انکوائری نمبر 123/23 میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالےسے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔