لاہور: (دنیانیوز) لاہور ہائیکورٹ نے صدر تحریک انصاف و سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی نظری بندی کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے چودھری پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے عامر سعید راں ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
پرویز الہٰی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی کے خلاف جتنے بھی مقدمات تھے سب میں ضمانت ہوچکی ہے، بدنیتی کے بنیاد پر پرویز الہٰی کی نظر بندی کے احکامات جاری کردیے گئے، 14 جولائی کو تمام مقدمات کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیے تھے، ضمانتی مچلکے جمع ہونے کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا۔
وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ نظر بندی کے احکامات میں لکھا ہے کہ پرویز الہٰی امن و امان خراب کرسکتے ہیں، پرویز الہٰی کی گرفتاری سے آج تک کتنا امن و امان خراب ہوا ہے؟ پرویز الہی بزرگ ہیں اور بیمار ہیں پھر بھی نہیں چھوڑا جا رہا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو نہیں پتہ کہ پرویز الہٰی کو کیوں پکڑا ہے؟ کیا آپ نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی ہے؟
عدالت نے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ اچھا نہیں کر رہے، آپ غلط روایت ڈال رہے ہیں، جو ریاست کرتی ہے وہ بھگتتی بھی ہے، الزامات کے علاوہ نظر بند رکھنے کےلیے آپ کے پاس شواہد بھی موجود ہونے چاہئیں۔
عدالت نے درخواستگزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجاب حکومت کو کہہ دیتے ہیں وہ آپ کی درخواست کو سن کر فیصلہ کردیں، عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیے آپ کتنے روز میں ان کی اپیل پر فیصلہ کریں گے، سرکاری وکیل نے جواب دیا ہم دس روز میں انکی درخواست کا فیصلہ کردیں گے۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے صدر پاکستان تحریک انصاف کے وکیل کی جانب سے پرویز الہٰی کی نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ایک ماہ کے لیے تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے چودھری پرویز الہٰی کی نظربندی کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
ڈی سی لاہور کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق چودھری پرویز الہٰی کو تھری ایم پی او کے تحت نظربند رکھنے کے لیے پولیس نے سفارش کی تھی جس پر چودھری پرویز الہٰی کی ایک ماہ کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔