اسلام آباد: (دنیانیوز) وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کا ملجم کلاس کورویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ سٹریٹجک تعاون کو مزید فروغ دیں۔
پاک بحریہ کے جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق کی لانچنگ کراچی شپ یارڈ پر ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف،ترکیہ کے نائب صدر سیودت یلماز سمیت اعلیٰ عسکری قیادت شریک ہوئی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ کے تعاون سے تیار جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق کا افتتاح کردیا، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ترکیے کے نائب صدرجودت یلماز کی کراچی آمد پران کے مشکور ہیں، کراچی شپ یارڈ کے افسران، انجینئرز اور ورکرز اور تمام متعلقہ افراد کو مبارکباد دیتا ہوں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملجم کلاس کورویٹ چوتھا بحری جہاز ہے جو پاکستان اور ترکیہ نے مل کر تیار کیا ہے، پاکستان اور ترکیہ گہرے ،قریبی ،تاریخی اور مذہبی رشتے میں منسلک ہیں، زلزلہ اور سیلاب جیسی قدرتی آفات میں ترکیہ نے اپنے پاکستانی بھائیوں کی بھرپور مدد کی، پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اور بھائی چارے کا تعلق مثالی ہے، صدر طیب اردوان اپنے عوام کی بہبود کیلئے بے پناہ کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کو بھی ہم نے ایک اہم تجارتی مرکز بنانا ہے، سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے، سب کا دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں، جو کاوشیں کی ہیں تاریخ ان کو سنہرے حروف میں یاد رکھے گی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ بری،بحری اور ہوائی سرحدوں کو محفوط کرنے کیلئے یہ کارنامہ تاریخ یاد رکھے گی، کارکنوں اور ماہرین کی یہ کاوش ہمیشہ سنہری حروف میں لکھی جائے گی، پچھلے ایک سال میں ہمیں مالی چیلنجز کا سامنا رہا، حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کیلئے تمام اقدامات کرے گی۔
وزیراعظم نے ملجم کلاس کورویٹ کی تیار ی میں حصہ لینے والے ماہرین کیلئے 20کروڑ روپے کا اعلان کیا ۔
ترکیہ کے نائب صدر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ یہ آخری دفاعی منصوبہ نہیں، دہشتگردی کے خلاف پاکستانی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
اس موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی این ایس طارق کی لانچنگ پر انجینئرز اور ماہرین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، پی این ایس طارق کی شمولیت بحری صلاحیتوں میں بہترین اضافہ ہے، پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ منصوبے دفاعی شعبے کو مزید مضبوط کریں گے۔
نیول چیف پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں، دونوں ممالک نے مشکل وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا، کراچی شپ یارڈ پاکستان کا واحد شپ یارڈ ہے جو ملکی وسائل سے بحری جہاز تیار کررہا ہے، میری ٹائم ضروریات پوری کرنے کیلئے مربوط بحری صلاحیت ناگزیر ہے، ملجم کلاس فریگیٹ کی تیاری سے پاکستان ترکیہ دفاعی شعبے میں تعاون مزید مستحکم ہوا ہے۔
پی این ایس طارق کو تعمیر کے بعد سمندر میں اتارا گیا ہے ، پی این ایس طارق ملجم (MILGEM) کلاس کارویٹ جنگی جہاز ان چار بحری جہازوں میں سے ایک ہے جو ترکیہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے تحت ترکیہ اور پاکستانی انجنئرز مل کر بنا رہے ہیں۔
پاکستان اور ترک ڈیفنس کمپنی Ms ASFAT کے ساتھ 06 ستمبر 2018 کو 4 ملجم کلاس کارویٹس کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
اس پروجیکٹ کے تحت استنبول نیول شپ یارڈ اور کراچی شپ یارڈ میں دو / دو جہاز تیار کیے کیے گئے ، یہ جہاز اپنے سرفیس ٹو سرفیس میزائلوں اور مین گن سے درمیانے سائز کے اہداف کا پتہ لگانے اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ جہاز سطح آب، زیر آب اور فضائی اہداف کا پتہ لگانے کے لیے جدید ترین سینسر سے لیس ہے۔ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے جارحانہ اور دفاعی دونوں ہتھیار رکھتا ہے، ملجم جہاز ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کیمپ کاپٹر سے بھی لیس ہے۔
اس سے قبل 3 جہازوں کی لانچنگ ہو چکی ہے اور وہ تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے۔ پی این ایس طارق پاکستان میں تیار ہونے والا دوسرا بحری جنگی جہاز ہے۔
اس منصوبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، کراچی شپ یارڈ کی اپ گریڈیشن اور خصوصی طور پر پاک بحریہ کے لیے بنائے جا رہے جناح کلاس فریگیٹس کے ڈیزائن کی باہمی تعاون سے تیاری بھی شامل ہے۔
ملجم کلاس جہازوں کی شمولیت سے پاکستان کے بحری مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مستقبل کی ضروریات کے لیے ضروری ڈیزائن اور جہاز سازی کے حوالے سے پاک بحریہ کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔