لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں اور کک بیکس کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
چودھری پرویز الہٰی کو جسمانی ریمانڈ کی مدت مکمل ہونے پر احتساب عدالت پیش کیا گیا، چودھری پرویز الہی کی پیشی کے وقت احتساب عدالت اور اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، نیب کی جانب سے چودھری پرویز الہٰی کے مزید 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے پرویز الہٰی کو روسٹرم پر بلایا، جج نے کہا کہ آپ کو کھڑے ہونے میں مسئلہ تو نہیں جس پر پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ کھڑے ہونے میں انہیں مسئلہ ہے، اس پر جج نے کہا کہ آپ بے شک بیٹھ جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: بغاوت کیس، ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اس موقع پر چودھری پرویز الہٰی نے کہا کہ مجھے کچھ گزارشات کرنی ہیں، پھر بیٹھ جاؤں گا، میں گھر پر تھراپی کراتا تھا، وہ بند کر دی گئی ہے اور فیملی سے ملاقات بھی بند کر دی گئی ہے، بلڈ ٹیسٹ اور آنکھوں کا ٹیسٹ بھی ضروری ہے، استدعا ہے آپ اس پر حکم جاری کریں، اللہ تعالیٰ کے بعد آپ کی عدالت ہے۔
عدالت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پرویز الہٰی نے ان 15 دن میں تفتیش میں تعاون نہیں کیا، شاید یہ سوچ رہے تھے کہ یہ معاملہ رُک جائے گا، جب یہ وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے 200 سکیموں کی لسٹ بنائی اور ان سکیموں کی قواعد سے ہٹ کر منظوری کرائی گئی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان منصوبوں میں خورد برد ہوئی اور ان کی کوالٹی بھی ٹھیک نہ تھی، مہر عظمت کے ذریعے ان منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا تھا، اس وقت کے سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو نے بھی یہی بیان دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پرویزالہٰی نے نیب کے ہاتھوں گرفتاری عدالت میں چیلنج کر دی
انہوں نے مزید کہا کہ پرویز الہٰی کا 3 لوگوں پر اعتبار تھا جو سب کچھ کرتے تھے، ایک مونس الہٰی، دوسرے محمد خان بھٹی اور تیسرے مہر عظمت تھے، مہر عظمت ہمارے وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے پرویز الہٰی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا، کچھ دیر بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کر لی اور چودھری پرویز الہٰی کو 2 ستمبر کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔