اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کی آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت کو اٹھائے گئے سوالات پر آئندہ سماعت پر جواب دینے کا حکم دے دیا۔
سماعت کا احوال
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر کے آنے تک وقفہ کیا۔
سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت اور پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے۔
سول جج قدرت اللہ نے کہا کہ جب تک اس کیس میں چارج فریم نہ ہو تو ملزم کو کیوں عدالت بلایا جائے؟
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جب ہم نے کہا تب ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دی گئی، جب چیئرمین پی ٹی آئی جیل چلے گئے تو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی بات کی جا رہی ہے، بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی پر عدت کی میعاد کے الزامات کو قانون تسلیم نہیں کرتا۔
سول جج قدرت اللہ نے سوال کیا کہ طلاق ہوئی ہو، عدت میں شخص انتقال کر جائے تو کیا عورت وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے؟ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ عدت کے دوران خاتون نے شادی نہ کی ہو تو وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے۔
طلاق کب مؤثر ہوتی ہے یہ پوائنٹ واضح کر دیں: جج
سول جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ طلاق کب مؤثر ہوتی ہے یہ پوائنٹ واضح کر دیں، وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ طلاق کا معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے۔
شیر افضل مروت نے شاہد اورکزئی کی جانب سے غیر شرعی نکاح پر دائر درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر شرعی نکاح پر دائر درخواست فیڈرل شریعت کورٹ نے خارج کی۔
سول جج قدرت اللہ نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی کو کب طلاق ہوئی؟ اس پر اب تک واضح مؤقف نہیں آیا، الزام ہے کہ غیر شرعی نکاح کی وجہ سے دوبارہ نکاح کیا گیا، جس مولوی نے پہلا نکاح پڑھایا انہوں نے ہی یہ الزام بھی لگایا، کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ عدت میں نکاح ہوا؟
وکیل شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ جس نے الزام لگایا اسے ثابت کرنا ہے کہ دوران عدت نکاح ہوا، دوران عدت نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہو سکتی، کیا غیر شرعی نکاح کیس عوامی مفاد کا کیس ہے؟ کیس بدنیتی پر مبنی ہے۔
"عدت پوری نہیں ہوئی تو کیا آدمی چوتھی شادی کر سکتا ہے؟"
سول جج قدرت اللہ نے سوال کیا کہ خاتون طلاق لیتی ہے یا خاوند کا انتقال ہو جائے تو عدت میں وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے؟ وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے تو مطلب یہی ہوتا ہے کہ طلاق مؤثر نہیں، لیکن عدت پوری نہیں ہوئی تو کیا آدمی چوتھی شادی کر سکتا ہے؟
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ طلاق کا تعین کرنا فیملی کورٹ کا کام ہے، عدت کے دوران نکاح کرنا جرم نہیں ہے۔
وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر وقت مانگ لیا اور آئندہ سماعت پر سوالات کے جوابات جمع کرانے کی یقین دہانی کروا دی۔