اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کیخلاف اپیل میں تفصیلی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے وکیل مخدوم علی خان نے گزارشات جمع کرائیں، گزارشات میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین، قانون کے برخلاف ہے، درخواست گزار کو 6 ماہ میں 22 سماعتوں پر مؤقف پیش کرنے اور جواب دینے کی اجازت دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا وفاقی حکومت کو اپنا مؤقف پیش کرنے کے بجائے صرف عدالتی سوالات کے جواب دینے تک محدود کیا گیا، درخواست گزار چیئرمین پی ٹی آئی کو گزارشات جمع کرانے کیلئے تین ماہ جبکہ وفاقی حکومت کو تین ہفتے کا ٹائم بھی نہیں دیا گیا، کیس میں وفاقی حکومت کی فل کورٹ تشکیل کی استدعا کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ترامیم کے بعد بہت سے لوگوں کے مقدمات مختلف فورمز پر زیر التواء ہیں، وفاقی حکومت کی عوام الناس کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ کے بینچ نے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلے کے بجائے میرٹس پر کیس کو سنا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست گزار نے ہائیکورٹ میں درخواست دائر نہ کرنے کی وجوہات بارے بھی نہیں بتایا، سپریم کورٹ نے اکثریت کی بنیاد پر نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔