سال 2023: سیاسی مقدمات کیوجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے شہ سرخیوں میں رہے

Published On 22 December,2023 09:45 am

اسلام آباد: (محمد عمران ) سال 2023 میں سیاسی مقدمات کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے شہ سرخیوں میں رہے، رواں سال ہائیکورٹ نے ریڈ زون میں واقع نئی عمارت سے کام کا آغاز بھِی کیا۔

سال دو ہزار 23 کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پاناما ریفرنس میں بریت سمیت ملکی حالات پر اثر انداز ہونے والے متعدد فیصلے سامنے آئے، 9 مئی کو ہائیکورٹ کے بائیو میٹرک روم سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک میں اٹھنے والے احتجاج کی لہر نے بھی سیاسی افق پر بھونچال کھڑا کر دیا

سال 2023 کے آغاز میں اسلام آباد کی مختلف عدالتوں سے بانی پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تو معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا اور دو رکنی بنچ نے بانی پی ٹی آئی کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے کیلئے مہلت دی، بانی پی ٹی آئی نئے مقدمات میں بھی تسلسل کے ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہو کر حفاظتی ضمانت لینے میں کامیاب رہے۔

9 مئی کو جب بانی پی ٹی آئی حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے تو سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری نے ہائیکورٹ کے بائیو میٹرک روم کے شیشے توڑ کر انہیں القادر ٹرسٹ کیس میں حراست میں لے لیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نو مئی کو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو قانونی قرار دیا تاہم سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا حکم دیا، 10 مئی کے بعد سے تحریک انصاف کے متعدد رہنماؤں کی گرفتاریوں اور مبینہ اغوا کیخلاف کیسز بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت رہے۔

پانچ اگست 2023 کو بانی پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ہوئیں، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی سزا معطل کر کے رہائی کا حکم تو دیا لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی کہ سیشن عدالت کے فیصلے کے تناظر میں ہونیوالی کارروائیوں کو روکا جائے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیا گیا بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کا نوٹیفکیشن بھی معطل کیا جائے، 11 دسمبر کو چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو تاحال سنایا نہیں گیا۔

پھر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اکتوبر میں وطن واپسی کا فیصلہ کیا تو چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت منظور کی اور انہیں چوبیس اکتوبر کو عدالت کے روبرو سرنڈر کرنے کا حکم دیا، اسی دو رکنی بنچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیلیں بحال کیں اور چند سماعتوں کے بعد اپنے مختصر فیصلوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے بڑے فیصلوں میں سے ایک سابق چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس میں جیل ٹرائل کو کالعدم قرار دیا جانا بھی تھا، عام انتخابات اور حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز کو عدالت نے الیکشن کمیشن کو ریفر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم سپریم کورٹ کے پندرہ دسمبر کے فیصلے کی روشنی میں آرڈر پاس کر رہے ہیں۔