اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ منظور کرلیا۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ وزیراعظم کی ایڈوائس پر منظور کیا۔
سینئر ترین جج جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوایا تھا جس کی ایوان صدر نے موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، جسٹس اعجازالاحسن نے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کیلئے جسٹس اعجازالاحسن کا نام سب سے اوپر تھا اور انہوں نے اکتوبر میں چیف جسٹس بننا تھا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے مظاہر علی نقوی کیخلاف کونسل کارروائی سے اختلاف کیا تھا، انہوں نے جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، جسٹس اعجازالاحسن نوازشریف کیخلاف پانامہ کیس میں مانیٹرنگ جج بھی رہے تھے۔
واضح رہے کہ جسٹس اعجازالاحسن مستعفی نہ ہوتے تو 26 اکتوبر 2024ء کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانا تھا، ان کے مستعفی ہونے کے بعد جسٹس سید منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس پاکستان مدت میں ایک سال کا اضافہ ہو گیا، جسٹس منصور علی شاہ 26 اکتوبر 2024ء کو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ 27 نومبر 2027ء کو بطور چیف جسٹس عہدے سے ریٹائر ہوں گے، وہ تین سال اور ایک ماہ چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہیں گے، جسٹس اعجازالاحسن کے مستعفی ہونے کے بعد جسٹس منصور علی شاہ سنیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے استعفے میں لکھا کہ آرٹیکل 206 اے کے تحت منصب سے مستعفی ہو رہا ہوں، اعزاز ہے کہ سپریم کورٹ کا جج اور لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا، بطور جج سپریم کورٹ میں مزید کام نہیں کرنا چاہتا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی "مس کنڈکٹ" کی شکایات کا سامنا کرنے والے جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔