اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی اور تناؤ میں کمی لانے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق فریقین نے باہمی تناؤ میں کمی لانے، اعتماد کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
فریقین نے ایک دوسرے کے کور ایشوز اور درپیش چیلنجز کو مشترکہ حکمت عملی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی سفارتی تعلقات کی بحالی پر بھی اتفاق کر لیا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ کا جلیل عباس جیلانی کو فون
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) January 19, 2024
پاکستان اور ایران کے درمیان تناؤ کے پیش نظر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے بھی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کو فون کیا اور پاکستان اور ایران کے درمیان جاری معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کے نقطہ نظر اور حالیہ امور سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے آپریشن مارگ بر سرمچار کا مقصد ایران کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانا تھا، پاکستان کو کشیدگی میں کوئی دلچسپی یا خواہش نہیں ہے۔
مثبت پیغامات کا تبادلہ
اس سے قبل پاکستان اور ایران میں کشیدگی کے بعد مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا، ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان مثبت پیغامات کے تبادلے کی تصدیق کی تھی۔
ایرانی سفارتکار سید رسول موسوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اچھے ہمسایوں والے تعلقات کے لیے پُرعزم ہیں، برادرانہ ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ لانے کی اجازت نہیں دیں گے، ایران پاکستانی حکومت اور دہشت گردوں کے درمیان تفریق کرتا ہے۔
ایرانی عہدیدار کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری رحیم حیات قریشی نے کہا کہ آپ کے جذبات کا جواب دیتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران مثبت بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے، دہشت گردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، ایران مذاکرات سے مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کرے گا۔
ایرانی سفیر نے کہاکہ دونوں ملکوں نے ہر میدان اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری نے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت پرزوردیا ۔
کشیدگی کیوں پیدا ہوئی؟
واضح رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
جوابی کارروائی
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔