پرامن احتجاج سب کا حق، انارکی پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے: نگران وزیراعظم

Published On 12 February,2024 06:01 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے، ملک میں انارکی پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے، انتخابات کے کامیاب انعقاد پر سکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا، دہشتگردی کے خطرات کے باوجود پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا، مجھے 2018ء کی باتیں یاد ہیں، کہا جاتا تھا ملک ڈھاکہ بن جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں التوا کے دعوے غلط ثابت ہوئے: نگران وزیر اعظم

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اسلام آباد اسلام آباد ہی رہا کوئی ڈھاکہ نہیں بنا، پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، اس طرح کی بے ہودگی سوچی بھی نہیں جاسکتی کہ ڈھاکہ بنادیا جائے گا، پرامن احتجاج لوگوں کا حق ہے، اگر لوگ پرامن احتجاج بھی نہ کریں تو یہ فاشزم کی طرف چلا جائے گا۔

نگران وزیراعظم نے مزید کہا کہ انارکی کی صورتحال کی کوئی حکومت اجازت نہیں دیتی نہ ہم دیں گے، پرامن احتجاج لوگوں کا حق ہے وہ کرتے رہیں، انتخابات کے دوران بین الاقوامی مبصرین موجود رہے، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا کوئی پتہ نہیں چلتا کہ یہ کہاں سے آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کسی لیڈر کو سیاسی پارٹی نے جیل میں نہیں ڈالا، نظام آئین کے مطابق چلتا ہے: انوارالحق

انہوں نے کہاکہ ایک دوڑ ہوتی ہے کہ میں پہلے نتائج کا اعلان کروں، ہمارے ملک میں رزلٹ 36 گھنٹے میں تیار ہوا، ملک میں 92 ہزار پولنگ سٹیشن تھے، 2018ء میں الیکشن کے رزلٹ 66 گھنٹے میں مرتب ہوئے تھے، اس بار الیکشن کے نتائج 36 گھنٹے میں مکمل ہوئے۔

انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس الیکشن کے تین چار تجربے آچکے ہیں، بے قاعدگیاں ہوئی ہوں گی لیکن اس کیلئے فورم موجود ہے، الیکشن سے ایک دن قبل بلوچستان میں واقعات ہوئے، پاکستان کو دہشتگردی جیسے چیلنجز درپیش ہیں، انسانی زندگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی افراد کو مزید قیام کی اجازت دیکر قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے: انوارالحق

نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں براڈ بینڈ کے ذریعے انٹرنیٹ سہولت میسر تھی، تاریخ لکھنے والا کون ہوگا اس پر منحصر ہوگا، کوئی کسی کا ایمان نہیں بدل سکتا، 2018ء میں کیا تاریخ لکھنے کا کسی گروہ کو خیال آیا تھا؟ تاریخ لکھنے کا خیال ہماری بار ہی آیا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ 35 پنکچر والی بات کی اور پھر کہا گیا یہ ایک سیاسی بات تھی۔